1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم، حکومت پر سازش کا الزام

جاوید اختر، نئی دہلی
24 مارچ 2023

کانگریس پارٹی نے اسے اپنے سابق صدر کو خاموش کرنے کی''سازش‘‘ قرار دیا جبکہ حکمراں بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ ایک آزاد عدلیہ کا فیصلہ ہے۔ایک نچلی عدالت نے ایک روز قبل ہی راہول گاندھی کو ہتک عزت کیس میں قصوروار قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4PAss
Indien Sonia Gandhi und Rahul Gandhi
تصویر: Atul Loke/Getty Images

بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں (لوک سبھا) کی سکریٹریٹ نے جمعہ 24 مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے کیرل کے وائناڈ حلقے سے رکن پارلیمان اور کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہو جانے کی اطلاع دی۔

لوک سبھا سکریٹریٹ نے یہ اطلاع بھی دی کہ وائناڈ پارلیمانی حلقے کی سیٹ خالی ہو گئی ہے اور الیکشن کمیشن اس سیٹ پر ضمنی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق راہول گاندھی کو ایک ماہ کے اندر سرکاری رہائش گاہ خالی کر دینے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

کیا راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہوجائے گی؟

گجرات کے سورت ضلعے کی ایک عدالت نے جمعرات 23 مارچ کو ہتک عزت کے چار سال پرانے کیس میں راہول گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور دو سا ل قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر پندرہ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ عدالت نے قید کی سزا کو 30 دن کے لیے ملتوی کردیا تھا۔ اس طرح راہول گاندھی کے پاس سزا کے خلاف بڑی عدالت میں اپیل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت ہے۔

بھارت کے عوامی نمائندگی قانون اور سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی رو سے اگر کسی رکن پارلیمان یا رکن اسمبلی کو دو برس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے تو اس کی رکنیت فوراً ختم ہو سکتی ہے۔

'یہ سازش ہے'

عدالت کے فیصلے کے بعد آناً فاناً لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے پر حیرت زدہ کانگریس نے اسے سازش قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ چونکہ راہول گاندھی ارب پتی تاجر گوتم اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات پر مسلسل سوالات کر رہے ہیں اس لیے بی جے پی حکومت نے انہیں خاموش کرنے کے لیے یہ سازش کی ہے۔

کانگریس نے ایک بیان میں مزید کہا کہ تمام طرح کی سازشوں کے باوجود راہول گاندھی اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔

اگر اعلیٰ عدالت نے اس فیصلے کو منسوخ نہیں کیا تو راہول گاندھی نہ صرف جیل جا سکتے ہیں بلکہ وہ اگلے آٹھ برس تک کسی الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے سکتے
اگر اعلیٰ عدالت نے اس فیصلے کو منسوخ نہیں کیا تو راہول گاندھی نہ صرف جیل جا سکتے ہیں بلکہ وہ اگلے آٹھ برس تک کسی الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے سکتےتصویر: AP/picture alliance

اب کیا ہو گا؟

راہول گاندھی اب اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق راہول گاندھی کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔

کانگریس نے نوٹیفیکیشن کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ صرف بھارتی صدر ہی الیکشن کمیشن کے مشورے کے بعد کسی رکن پارلیمان کو نااہل قرار دے سکتے ہیں۔

بھارت: کیا راہول گاندھی اپنے بیان پر معافی مانگیں گے؟

راہول گاندھی نے سن 2019 کے عام انتخابات کے دوران کرناٹک میں ایک انتخابی جلسے میں رافیل طیارہ سودے میں مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا، "میرا ایک سوال ہے، یہ سارے چوروں کے ناموں میں مودی کیوں ہوتا ہے؟  نیرو مودی، للت مودی اور نریندر مودی۔ ہمیں نہیں معلوم ایسے اور کتنے مودی آئیں گے؟"

اگر اعلیٰ عدالت نے اس فیصلے کو منسوخ نہیں کیا تو راہول گاندھی نہ صرف جیل جا سکتے ہیں بلکہ وہ اگلے آٹھ برس تک کسی الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے سکتے۔

بھارت میں مودی کے خلاف پوسٹرز لگانے پر مقدمات اور گرفتاریاں

خیال رہے کہ عدالت سے قصوروار ثابت ہونے کے فورا ً بعد رکنیت منسوخ ہونے سے بچنے کے لیے کانگریس حکومت نے سن 2013 میں اپنے دور اقتدار میں ایک آرڈیننس جاری کیا تھا لیکن راہول گاندھی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں اس آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ ڈالی تھیں۔ اس وقت کی من موہن سنگھ حکومت نے بعد میں آرڈیننس واپس لے لیا تھا۔

جاوید اختر