1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رانا مشہود کے بیان پر سیاسی بھونچال کیوں ؟

بینش جاوید
3 اکتوبر 2018

پاکستان کے سیاسی حلقوں میں بھونچال کی کیفیت اس وقت پیدا ہوگئی جب رانا مشہود نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا  کہ ملکی اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ ن کے درمیان سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/35v8Y
Pakistan Wahlkampf | Shehbaz Sharif, Pakistani Muslim League-Nawaz
تصویر: Reuters/A. Soomro

ایک پرائیویٹ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے یہ بھی کہا کہ  شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ رانا مشہود نے پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بناتے ہوئے انٹرویو میں کہا کہ جنہیں گھوڑا سمجھا جا رہا تھا وہ دراصل خچر نکلے۔  اس انٹرویو پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔

پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا،’’رانا مشہود کا بیان بے بنیاد اور افسوس ناک ہے۔ ایسے بیانات ملکی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہیں۔‘‘ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے رانا مشہود کے بیان کو ان کی اپنی ذاتی رائے کہا گیا ہے۔ مشہود کو پارٹی صدر کی جانب سے شو کاز نوٹس بھی دے دیا گیا ہے۔ رانا مشہود نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہہ دیا تھا کہ اب یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کے عہدے کے لیے شہباز شریف بہتر انتخاب تھے۔ وہ معاملات کو بہتر انداز میں سنبھالتے۔

ٹوئٹر پر رانا مشہود کے اس انٹرویو سے متعلق تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ صحافی طلعت حسین نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،’’رانا مشہود کے احمقانہ بیان کو چھوڑیں، یہ دیکھیں کہ سارے نظام کے پیٹ میں ایک دو فضول جملوں نے کیسے درد پیدا کر دیا ہے۔ اس سے آپ کو کیا پتا چلا ؟ ‘‘

پاکستان ریڈیو کے سابق سربراہ مرتضیٰ سولنگی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’رانا مشہود نے کس کو نقصان پہنچایا ہے؟ اپنی ہی پارٹی کو اور خاص طور پر شہباز شریف کو۔‘‘

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رانا مشہود اپنے دیے گئے بیان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے انٹرویو میں ’ڈیل‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا اور نہ ہی لفظ ’اسٹیبلشمنٹ‘ سے ان کی مراد ملک کی فوج تھی۔