1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیہی افغانستان کے بیشتر لوگ طالبان سے خوش کیوں ہیں؟

14 نومبر 2021

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دیہات میں امن امان کی صورت حال بتدریج بہتر ہونے کا امکان ہے۔ طالبان نے رواں برس اگست سے افغانستان پر اپنی حکومتی عمل داری قائم کی تھی۔

https://p.dw.com/p/42jiG
Afghanistan Kabul | hungriges Kind
تصویر: Bilal Guler/AA/picture alliance

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کی افغانستان میں حکومت قائم کرنے اور امریکا کے فوجی انخلا سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اب ملک کے دیہات میں لوگوں کے روزمرہ معمولات ماضی کی طرح ہو سکتے ہیں اور ان کی زندگیاں ایک مرتبہ پھر کھیت کھلیان کے ساتھ وابستہ ہو جائیں گی۔

طالبان کی نگرانی میں ’تاریخی انسدادِ پولیو مہم‘ کا آغاز

اب سکون ہے

شمالی افغانستان کے علاقے بلخ سے قریب تیس کلو میٹر کی دوری پر دشتان نامی گاؤں کی رہنے والی بہتر سالہ ماکی کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کو سب کچھ دیں گی کیونکہ اب گولیوں کی آوازیں تھم گئی ہیں۔ ماکی اپنے گاؤں میں کچھ اور خواتین کے ساتھ روئی کاتنے میں وقت گزارتی ہے اور یہی اس کی گزر بسر کا ذریعہ ہے۔ ماکی کی طرح کچھ اور دیہاتیوں کا بھی خیال ہے کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور لوگ طالبان سے بہت خوش ہیں۔

Afghanistan Landwirtschaft in der Provinz Badakhshan
افغانستان کے کئی میدانی و پہاڑی علاقے زراعت کے لیے سازگار ہیںتصویر: dpicture-alliance/AP Photo/M. Hossaini

دشتان کے ایک اور مکین حاجیفات خان کا کہنا ہے کہ اس گاؤں کی عورتیں اور سبھی مرد طالبان کے حامی ہیں اور ان کے اقتدار پر قبضہ کرنے پر بہت خوشی منائی گئی تھی۔ بیاسی سالہ حاجیفات خان کہتے ہیں کہ اب ان کے ملک میں سب طرف سکون ہے۔

افغان دیہات میں غربت کی سطح انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ دیہاتیوں کے پاس کھانے کو مناسب خوراک نہیں اور موسم بھی سرد ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سردی سے بچاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ مال مویشیوں کے گوبر کو سکھا کر بنائے جانے اُپلے ہیں۔

افغانستان میں بدلتے رویے، بچیوں کی تعلیم پر سجھوتہ نہیں

دشتان نامی گاؤں میں آسودہ حالی تھی اور زیادہ خاندان کا آسانی سے گزر بسر  ہو جاتا تھا لیکن جنگی دور میں غربت اتنی بڑھی کہ زیادہ تر خاندان گھر بار چھوڑ کر چلے گئے۔ اب تھوڑے سے خاندان مشکل حالات میں بھی رہائش پذیر ہیں۔

دیہات میں غربت شہروں میں کرپشن

افغان شہروں میں زندگی کسی حد تک بہتر رہی کیونکہ اربوں ڈالر کی امداد کا ایک معمولی سا حصہ کسی نہ کسی طرح نچلے درجے تک پہنچ جاتا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق کابل سمیت دوسرے شہروں میں حکومت کے ہر درجے میں کرپشن دیمک کی طرح پھیل چکی تھی۔

Afghanistan ,oderne Sklaverei in Kabul
مشکل حالات مین اون کی بُنائی میں مصروف عورتیںتصویر: DW/S.Tanha

دوسری جانب دیہات کی زندگی انتہائی مشکل، پرشان کن اور بدحالی کا شکار ہے۔ ان دیہات کے باسیوں کا خیال ہے کہ اسلامی تحریک کا دعویٰ کرنے والے طالبان جہاں اپنی حکومت مضبوط کریں گے وہاں وہ ملک کے ہر طبقے میں پھیلی کرپشن کا خاتمہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کو بھی متعارف کرائیں گے۔

کابل میں ایک اور ویمن مارچ، صحافیوں پر طالبان کا تشدد

افغان دیہات کے باسی اب فصلوں کی کاشت کرنے کے بعد اگلے سال بہار میں اُن کی کٹائی کے انتظار میں ہیں۔ اسی طرح دیہات میں پھلدار پیڑوں پر شگوفے اور کونپلیں پھوٹنے کا موسم بھی قریب ہے۔ سبھی اس امید میں ہیں کہ اگلے برس حالات بارود کی بو کے بغیر ہوں گے اور لوگوں کی زندگیاں پرانی ڈگر پر چلنا شروع کر دیں گی، لیکن سب کچھ آہستہ آہستہ ہی ہو گا۔

ع ح/ع س (اے ایف پی)