1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی فسادات میں ہلاکتیں چوبیس، سیاسی الزام تراشی شروع

جاوید اختر، نئی دہلی
26 فروری 2020

دہلی میں ہلاکتیں دو درجن ہو گئی ہیں۔ اپوزیشن نے ان فسادات کو منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفی کا مطالبہ کیا جب کہ حکمراں بی جے پی نے انہیں فسادات پر سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

https://p.dw.com/p/3YSEW
Indien Unruhen in Neu Delhi
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency/Str

بھارتی دارالحکومت میں ہونے والے فسادات میں 24 افراد کی ہلاک ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ دو سو سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ متعدد زخمی افراد کی حالت شدید تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک ہیڈکانسٹیبل اور انٹلی جنس بیورو (آئی بی) کا ایک سیکورٹی اسسٹنٹ شامل ہے۔ آئی بی اہلکار کی لاش آج ایک نالے سے ملی، وہ گذشتہ دو دنوں سے لاپتہ تھے۔

فسادات منصوبہ بند: کانگریس

اپوزیشن کانگریس پارٹی کی علیل صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں آج پارٹی کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے بعد سونیا گاندھی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فسادات منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ ایک سازش کے تحت حالات خراب کیے گئے۔ بی جے پی کے لیڈروں نے اشتعال انگیز تقریریں کی اور الیکشن کے دوران نفرت پھیلائی۔

انہوں نے اس صورت حال کے لیے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ سونیا گاندھی نے مودی حکومت کے علاوہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

سونیا گاندھی نے مودی حکومت کے علاوہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔تصویر: DW/S. Kumar

اپوزیشن فسادات پر سیاست نہ کرے: بی جے پی

حکمراں بی جے پی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ فسادات پر سیاست نہ کریں بلکہ دہلی میں حالات کو معمول پر لانے میں مدد دیں۔

دہلی فسادات: ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر رہنما پرکاش جاوڈیکر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”حالات کو معمول پر لانے میں مدد کرنے کے بجائے وہ صرف سیاست کررہے ہیں۔“ جاوڈیکر کے مطابق فسادات کے دوران امیت شاہ پولیس کو ہدایات دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ  تفتیش کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ فسادات کیسے شروع ہوئے اور ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔

عام آدمی پارٹی کا موقف

دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ ایک طرف تو اعلی سطحی میٹنگ کررہے ہیں دوسری طرف بی جے پی کے کارکنان اور حامی نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امن و قانون برقرار رکھنے میں پولیس کے ناکام ہو جانے کے باوجود فوج کو تعینات کیوں نہیں کیا گیا۔

شیو سینا

بی جے پی کی سابق حلیف ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا نے دہلی کی صورت حال کو انتہائی بھیانک اور خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے 1984کے سکھ مخالف فسادات کے زخموں کو ایک بار پھر تازہ کردیا ہے۔

ہائی کورٹ کی سرزنش

دہلی ہائی کورٹ نے فسادات کو قابومیں کرنے میں حکومت کی ناکامی پر سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کو دوبارہ 1984 جیسا نہیں بننے دیں گے۔ سن 1984 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھوں کے خلاف ہونے والے فسادات میں سینکڑوں سکھ مارے گئے تھے۔

دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھرن نے دہلی پولیس کی سخت سرزنش کی۔ اعلیٰ عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ مشرا کی قابل اعتراض تقریر کے دوران ایک ڈپٹی کمشنر پولیس ان کے پاس خاموشی سا کھڑا تھا۔

پرتشدد واقعات کی روک تھام میں ناکامی پر پولیس پر بھی تنقید کی جا رہی ہےتصویر: DW/S. Kumar

مودی کی اپیل

فسادات کے تین دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی مرتبہ عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ”میں دہلی کے اپنے بھائیوں اور بہنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن اور بھائی چارہ قائم رکھیں۔‘‘ مودی نے امن اورسکون قائم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔