1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوا ساز کی جان کورونا نے نہیں بلکہ اپنی ہی'دوا‘ نے لے لی

10 مئی 2020

ایک بھارتی شخص کی موت اس کیمیائی مرکب کے پینے سے ہو گئی جو کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے اس نے اپنے باس کے ساتھ مل کر بنایا تھا۔ کمپنی کا مالک بھی اس محلول کو پینے کے بعد ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

https://p.dw.com/p/3bziG
Reagenzglasständer Chemikalien
تصویر: picture-alliance/imageBROKER

جنوبی بھارتی شہر چنائے میں جس شخص کی موت ہوئی ہے، اس کی عمر سینتالیس برس تھی۔ اس شخص نے کمپنی کے مالک کے ساتھ مل کر پہلے اپنے طور پر مکمل لیکن ادھورا کیمیائی مرکب بنایا اور اس کا اپنے اوپر ہی تجربہ کیا۔ اس کے پینے کے بعد اس کی طبیعت فوری طور پر بگڑنا شروع ہو گئی۔ اسے ہسپتال پہنچانے کی کوشش ضرور کی گئی لیکن وہ دم توڑ گیا۔ اس کیمیاوی مرکب کو تیار کرنے والے دوا ساز کی کوشش تھی کہ وہ کسی طرح مہلک کورونا وائرس کی نئی قسم کا توڑ نکال سکے۔

Nepal Indien Medikamente Symbolbild Apotheke
تصویر: Getty Images/P. Mathema

مرنے والے شخص کے ساتھ یہ مرکب کمپنی کے مالک نے بھی پیا لیکن وہ بچ گیا اور اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس طرح ان دونوں افراد کا وائرس کو شکست دینے کا خواب ادھورا رہ گیا۔ ان دونوں افراد کو امید تھی کہ وہ دنیا بھر میں وائرس میں مبتلا چالیس لاکھ سے زائد افراد کے لیے ایک شافی دوا تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

چنائے میں جس کمپنی میں مرنے والا دوا ساز یا فارماسسٹ کام کرتا تھا، اُس کمپنی کا نام سجاتا بائیو ٹیک ہے۔ مرنے والے شخص کا نام 'کے سیوانسن‘ بتایا گیا ہے۔ کمپنی کا مالک اپنے ملازم سیوانسن کے ساتھ مل کر کیمیائی اجزا کو ملا کر کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے لیے ایک مجرب دوا بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے اپنی دوا تیار کرنے کی کوشش میں ان زہریلے کیمیاوی مرکبات کو پی لیا، جن سے پٹرول کو صاف کیا جاتا ہے۔

سجاتا بائیوٹیک کا سربراہ اور ملازم دوا تیار کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کی آمیزش سے جو دوا بنانے میں مصروف تھے، اس میں وہ طاقتور تیزاب نائٹرک ایسڈ اور ایک کیمیکل مرکب سوڈیم نائٹریٹ کا استعمال بھی کر رہے تھے۔

Symbolbild Medizinischer Mundschutz
تصویر: picture-alliance/dpa/K.J. Hildenbrand

مقامی پولیس کے سربراہ اشوک کمار کے مطابق کمپنی کا سینتالیس سالہ ملازم دوا پینے کے بعد جانبر نہیں ہو سکا۔ اشوک کمار نے یہ بھی بتایا کہ ہربل میڈیسن بنانے کے لیے تمام کیمیائی اور دوسری جڑی بوٹیاں یعنی دوا سازی کے دیگر اجزاء ملازم سیوانسن ہی مقامی بازار سے خرید کر لایا تھا۔ ان دونوں نے پہلے ایک فارمولا تخلیق کیا اور پھر فارمولے کے اجزاء کے بارے میں تمام معلومات انٹرنیٹ سے حاصل کی تھیں۔

یہ امر اہم ہے کہ اس وقت جرمنی، امریکا، سوئٹزرلینڈ، فرانس، برطانیہ، اسرئیل اور چند دوسرے ممالک میں کورونا وائرس کی نئی جان لیوا قسم کے خاتمے کے لیے مدافعتی ویکسین یا دوا تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ امریکا میں محکمہٴ صحت کے حکام فارماسوٹیکل کمپنی جیلیڈ سائنسز کی تیار کردہ ایک دوا ریمڈیسوِر کی مہلک وبا کے خلاف ہنگامی استعمال کی منظوری دے چکے ہیں۔ جاپان میں بھی اسی امریکی دوا کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی طرح جرمنی میں بھی تیار کی گئی دوا کا انسانوں پر آزمائشی ٹیسٹ شروع کیا جا چکا ہے۔

ع ح / ع ا (جان سلک)