1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو روسی ڈرونز طیارے مار گرائے ہیں: النصرہ کا دعویٰ

عابد حسین18 نومبر 2015

شام میں سرگرم عسکریت پسند گروپ النصرہ فرنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس نے دو روسی ڈرون طیاروں کو مار گرایا ہے۔ النصرہ فرنٹ کو بین الاقوامی القاعدہ نیٹ ورک کا ایک اتحادی گروپ خیال کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H7n6
النصرہ فرنٹ کے عسکریت پسندتصویر: Reuters/K. Ashawi

النصرہ فرنٹ کے مطابق اُس نے دو روسی جاسوس ڈرون طیاروں کو شام کے شمال مغربی علاقے میں واقع ایک ایئر پورٹ کے قریب مار گرایا ہے۔ ابھی اِن ڈرونز کے تباہ کیے جانے کی تصدیق روسی حکام کی جانب سے سامنے نہیں آئی ہے۔ اگر تصدیق ہو گئی تو تیس ستمبر سے شام پر روسی فضائی حملوں کے شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ روس کی فضائی جنگی قوت کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔ شدت پسند گروپ النصرہ فرنٹ کے دعوے کے مطابق دونوں ڈرونز کو شام کے اِدلب صوبے میں واقع ابُو ظہور ملٹری ایئر پورٹ کے قریب گرایا گیا ہے۔

ابو ظہور ملٹری ایئر پورٹ پر النصرہ فرنٹ نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اِس جہادی گروپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں پر ان طیاروں میں سے ایک کے ملبے کی تصویر بھی جاری کی ہے۔ اِس ایئر پورٹ پر شامی فوج کے کئی چھوٹے بڑے فوجی طیارے ابھی بھی موجود ہیں۔ شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بھی بتایا ہے کہ النصرہ فرنٹ نے دو بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے مار گرائے ہیں لیکن اِس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ تباہی کا شکار ہونے والے طیارے روس کے تھے۔

دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ پیرس حملوں کے بعد ابھی تک واضح نہیں کہ عالمی برادری غیر مشروط انداز میں شام میں سرگرم جہادیوں کی سرکوبی کے لیے متحد ہو سکتی ہے یا نہیں۔ روس کے مطابق عالمی برادری کو شامی صدر بشار الاسد کے مستقبل کو پسِ پشت رکھ کر جہادیوں کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بھی واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مشترکہ فوج کے قیام کے لیے بشار لاسد کو منصبِ صدارت سے فارغ کرنے کی شرط غیر منطقی اور ناقابل قبول دکھائی دیتی ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے یہ بیان ماسکو کے دورے پر گئے ہوئے لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسیل سے ملاقات کے بعد دیا۔ لاوروف کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ آئندہ دنوں میں مغربی طاقتیں شام کے معاملے پر روس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے رضامند ہو جائیں گی۔ ان کے مطابق پیرس حملوں کے بعد مغربی طاقتوں کی سوچ میں تبدیلی یقینی دکھائی دیتی ہے۔ لاوروف کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک مضبوط آئینی فورم ہے اور اِس کی منظوری سے صحیح معنوں میں ایک ایسا عالمی اتحاد معرضِ وجود میں آ سکتا ہے جو شام میں سرگرم جہادیوں کو پوری طرح کنٹرول کر سکے گا۔