1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے دس انتہائی خطرناک وائرس

20 مارچ 2022

کووڈ انیس کا وائرس متعدی ہے اور بہت تیزی سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ کورونا وائرس کی اس قسم سے انسانی موت کا خطرہ بمقابلہ دوسرے وائرس سے کسی حد تک کم ہے۔

https://p.dw.com/p/48VQP
Illustration eine Coronavirus-Mutation
تصویر: DesignIt/Zoonar/picture alliance

 دنیا کے دس انتہائی خطرناک اور مہلک وائرس جن کی لپیٹ میں آنے سے انسانی جان کے ضائع ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے دس خطرناک وائرسز کی مختصر تفصیلات درج ذیل ہیں:

ایک: ماربُرگ وائرس

 سب سے خطزناک وائرس ماربرگ وائرس ہے۔ اس وائرس کو یہ نام جرمنی میں دریائے لاہن کے کنارے پر واقع ایک خوبصورت چھوٹے سے شہر ماربُرگ کی وجہ سے دیا گیا ہے لیکن ماربُرگ شہر سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

کووڈ انیس کے نتیجے میں دماغ سکڑ سکتا ہے، نئی تحقیق

اس وائرس سے خون کی کمی کا بخار ہوتا ہے، ایسا ہی بخار ایبولا میں بھی ہوتا ہے۔ ماربُرگ وائرس کی لپیٹ میں آئے ہوئے مریض پر تیز بخار کی وجہ سے شدید کپکپی طاری ہو جاتی ہے اور بدن کے اندرونی اعضاء کی پرتوں اور جلد سمیت بیرونی اعضاء سے بھی خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس وائرس سے موت کا امکان نوے فیصد ہے۔

Marburg-Virus
سب سے خطزناک وائرس ماربرگ وائرس ہےتصویر: Bernhard-Nocht-Institut/Bni/dpa/picture alliance

دو: ایبولا وائرس کے ویریئنٹ

ایبولا وائرس کے پانچ مختلف ویریئنٹس ہیں۔ ان کے نام مختلف افریقی ملکوں اور خطوں پر ہیں، جیسا کہ زائر، سوڈان، تائی فوریسٹ، بنڈی بُوگیو اور ریسٹن۔

زائر ویریئنٹ سب سے زیادہ مہلک اور اس میں جان جانے کا امکان نوے فیصد ہوتا ہے۔ یہ ویریئنٹ اس وقت گنی، سیرالیون اور لائبیریا کے ساتھ ساتھ قریبی ممالک میں بھی پھیلا ہوا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اُڑتی لومڑیاں یہ وائرس ان ممالک کے شہروں میں پھیلانے کا سبب ہو سکتی ہیں۔

تین: ہنٹا وائرس

ہنٹا وائرس کئی اقسام پر مشتمل ہے۔ اس کو یہ نام ایک دریا ہنٹان کی وجہ سے دیا گیا، جہاں پہلی مرتبہ ایک امریکی فوجی ہنٹا وائرس کی لپیٹ میں آیا تھا۔

بھارت میں کورونا وبا سے انیس لاکھ بچے یتیم ہوگئے

یہ سن 1950 میں کوریائی جنگ کی بات ہے۔ اس کی ظاہری علامات میں ابتدا پھیپھڑوں کے متاثر ہونے سے ہوتی ہے اور پھر بخار کے ساتھ ساتھ گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

Deutschland Wissenschaft Biotechnologie Micro-RNA
برڈ فلُو وائرس وائرس اکثر نمودار ہوتا رہتا ہے۔ اس میں شرحِ اموات ستر فیصد ہےتصویر: imago/All Canada Photos

چار: برڈ فلُو وائرس

یہ وائرس اکثر نمودار ہوتا رہتا ہے۔ اس کے خطرناک و جان لیوا ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ اس میں شرحِ اموات ستر فیصد ہے۔

اس کو عمومی طور پر H5N1 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وائرس پولٹری میں پیدا ہوتا ہے اور بیمار جانور کو چھونے سے کوئی انسان اس کا شکار ہو سکتا ہے۔

اس کی لپیٹ میں وہ انسان زیادہ آئے ہیں جن کے مکان پولٹری فارم کے بہت قریب ہوتے ہیں۔

پانچ: لاسا وائرس

پہلی دفعہ لاسا وائرس کی موجودگی افریقی ملک نائجیریا کی ایک نرس میں پائی گئی تھی۔ یہ وائرس زمین کے اندر رہنے والے چوہوں سے پھیلتا ہے۔

Symbolbild Lassa Fieber tropische Krankheit
لاسا وائرس زمین کے اندر رہنے والے چوہوں سے پھیلتا ہےتصویر: VEM/ BSIP/VEM/picture-alliance

یہ وائرس ایک مخصوص خطے میں پایا جاتا ہے اور یہ علاقہ مغربی افریقی ہے۔ طبی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مغربی افریقی خطے میں پندرہ فیصد چوہے اس وائرس کو لیے پھرتے ہیں۔

لونگ کووڈ: لوگ ناواقف اور سائنسی علم محدود

چھ: جُونِن وائرس

یہ وائرس ارجنٹائن میں انسانی اعضاء کی بافتوں سے خون کے رساؤ کے بخار سے نتھی کیا جاتا ہے۔

 

اس وائرس میں مبتلا افراد کے اندرونی جسم کی بافتوں یا ٹشوز میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے اور اس باعث انسانی جلد سے خون بہنے لگتا ہے۔ ایسی ظاہری علامات سے فوری طور بخار کو جونِن وائرس نہیں قرار دیا جا سکتا۔

Hantavirus Mäuse US Nationalpark Yosemite
ہنٹا وائرس کئی اقسام پر مشتمل ہے۔ اس کو یہ نام ایک دریا ہنٹان کی وجہ سے دیا گیاتصویر: REUTERS

سات: کریمیا کانگو وائرس

پیراسائیٹ قسم کے کیڑوں یا ٹکس (Ticks) سے یہ وائرس پھیلتا ہے۔ اس کے انسانی جسم میں افزائش کی ہیت ماربُرگ اور ایبولا وائرسوں جیسی ہے۔

ابتدائی انفیکشن کے ایام میں پِن کی نوک جیسے سوراخوں سے خون کے قطرے نکلنا شروع ہوتے ہیں۔ بعد میں خون چہرے یعنی منہ اور گلے سے بھی بہنا شروع ہو جاتا ہے۔

وبا کا ايک نتيجہ يہ بھی: طبی شعبے کا لاکھوں ٹن کوڑا کرکٹ

آٹھ: ماچُوپو وائرس

اس وائرس کو بولیویا میں ہیمرج بخار کے ساتھ وابستہ کیا جاتا ہے۔ اس بخار کو بلیک ٹائفس (Black Typhus) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے انفیکشن میں بہت تیز بخار اور پھر خون بہنا شروع کر دیتا ہے۔

یہ ابتدا میں جونِن وائرس محسوس ہوتا ہے۔ یہ ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے اور بیمار چوہوں سے پھیلتا ہے۔

نو: کیاسانور فاریسٹ وائرس

بھارت کی جنوب مغربی ساحلی پٹی کے جنگلات میں کیاسانور وائرس (KFD) سن 1955 میں دریافت ہوا تھا۔

یہ بھی کیڑوں یا ٹکس (Ticks) سے پھیلتا ہے لیکن کئی سائنسدان اس سے متفق نہیں ہیں۔

WHO I Malaria I Mosquito I Mücke
ڈینگی مچھروں کی ایک قسم سے پھیلتا ہے اور اس وائرس کے متاثرین کی تعداد پچاس سے ایک سو ملین کے درمیان ہےتصویر: Robin Loznak/ZUMA/picture alliance

ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ چوہے، پرندے اور جنگلی سؤر اس وائرس کا مسکن ہو سکتے ہیں۔

اس وائرس سے مریض کو شدید سر درد اور زوردار بخار کے ساتھ ساتھ مسلز کا درد ہوتا ہے۔ کئی مواقع پر مرض کی شدت کی وجہ سے خون بھی رسنا شروع ہو جاتا ہے۔

میرس وائرس کے جنوبی کوریا کے معیشت پر اثرات

دس:ڈینگی وائرس

ڈینگی وائرس کا خطرہ بدستور قائم ہے اور چھٹیاں منانے کے شوقین افراد کو ڈینگی بخار بارے بنیادی معلومات رکھنی ضروری ہیں۔

یہ مچھروں کی ایک قسم سے پھیلتا ہے اور اس وائرس کے متاثرین کی تعداد پچاس سے ایک سو ملین کے درمیان ہے۔ اس کی مرکزی علاقوں میں تھائی لینڈ اور بھارت خیال کیے جاتے ہیں۔

 

ہیلینا شوار (ع ح/ ع ب)