1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کی جبری حکومت کا خاتمہ کر دیا جائے گا، حیدر العبادی

عابد حسین
19 فروری 2017

عراقی فوج نے ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل کے مغربی حصے کی بازیابی کا عسکری آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس شہر پر سن 2014 میں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبضہ کر لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2XqtQ
Irak Anti-IS-Offensive in West-Mossul
تصویر: Reuters/K. Al-Mousily

عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے اعلان کیا ہے کہ موصل شہر کے مغربی حصے کو داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے قبضے سے چھڑانے کے لیے حتمی عسکری آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ملکی ٹیلی وژن پر آج اتوار انیس فروری کو تقریر کرتے ہوئے العبادی نے کہا کہ ملکی افواج نے موصل کے شہریوں کی آزادی کے مشن کو شروع کیا ہے اور اس مشن کی کامیابی سے داعش کی جبری حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے فوج کو ہدایت کی کہ شہری آبادیوں کو کم سے کم نقصان پہچانے کی کوشش کی جائے اور جنگی مشن کے دوران انسانی حقوق کا احترام بھی لازمی ہے۔

آپریشن شروع ہونے کے فوری بعد مغربی موصل میں واقع ایک ہوائی اڈے پرجہادیوں کے ٹھکانوں کو امریکی عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عراقی فوج نے مغربی حصے میں اپنی پیش قدمی شروع کردی ہے۔ چند دیہات پر قبضے بھی کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح شہر کے جنوب میں ایک فوجی بیس پر قابض جہادیوں کو پسپا کرنے کے لیے عراقی وفاقی پولیس کے دستے جمع ہو رہے ہیں۔ موصل پر قبضہ کرنے والی فوج کو امریکی فوج کے اسٹریٹیجیک ماہرین کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اسی طرح امریکی عسکری اتحاد بھی جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔

Irak Anti-IS-Offensive in West-Mossul
عراقی فوج نے مغربی موصل کی بازیابی کا آپریشن شروع کر دیا ہےتصویر: Reuters/K. Al-Mousily

ایسی بھی اطلاعات سامنے آ چکی ہیں کہ عراقی فوج موصل کے مغربی حصے کی بازیابی کی مہم شروع کرنے سے قبل جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے بارے میں بھرپور معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی مختلف اطلاعات کے مطابق فوج کے کم از کم تین سو مخبر شہر کی گلیوں میں گھوم کر معلومات اکھٹی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسند بھی ان مخبروں کو پکڑنے اور پھر ہلاک کرنے کی کوشش میں ہیں۔

 عسکری ماہرین کے مطابق جہادیوں کو اگر ایک جانب سے فوج کا سامنا ہے اور تو عقب سے بغداد حکومت کے حامی مسلح سنی قبائل اور ایران کے تربیت یافتہ شیعہ ملیشیا اُن کو حصار میں لینے کی کوشش میں ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ موصل سے جہادی واپس شام میں داخل نہ ہو سکیں۔

عراقی فوج نے مشرقی موصل پر گزشتہ ماہ قبضہ کیا تھا۔ اس قبضے کی تکمیل سے قبل فوج نے قریب دو ہفتے اپنی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے وقفہ بھی کیا تھا۔ شہر میں سے گزرتے دریائے دجلہ کے پانچ میں سے تین پلوں پر عراقی جھنڈا لہرایا جا چکا ہے۔ باقی تمام پل بمباری کے باعث تباہ ہو چکے ہیں۔ موصل کی بازیابی کا آپریشن اکتوبر سن 2016 میں شروع ہوا تھا۔