1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خونی ہیضے کا سبب بننے والے ایبولا وائرس کے خلاف ویکسین دریافت

6 دسمبر 2011

سائنس دانوں نے خونی ہیضے کا سبب بننے والے ایبولا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی ہے جس کے چوہوں پر کیے گئے تجربات کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔ اس ویکسین سے خونی ہیضے کے مہلک مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

https://p.dw.com/p/13NcO
تصویر: Bernhard-Nocht-Institut

ایبولا وائرس سب سے پہلے 1976ء میں دریافت ہوا تھا۔ اس کے نام کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ افریقی ملک زائر اور موجودہ کانگو کے ایبولا نامی دریا سے اخذ کیا گیا ہے۔

ایبولا وائرس اتنا مہلک ہے کہ اس کے شکار 90 فیصد سے زائد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ پہلی بار ایسی ویکسین تیار کی گئی ہے جو طویل عرصے تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے اور اسے کامیابی سے محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔

Symbolbild Bioterrorismus
اس وائرس کے مہلک اور تباہ کن اثرات کے باعث خدشہ ہے کہ اسے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر دہشت گردی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایبولا جسمانی رطوبتوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے اور ہوا میں بھی موجود رہ سکتا ہے۔ اس کی علامات میں متلی، قے، جسم کے اندر خون بہنا اور اعضاء کا کام چھوڑ دینا شامل ہیں۔

اگرچہ ہر سال بہت کم لوگ اس موذی وائرس کا شکار ہوتے ہیں تاہم اس کے اثرات اتنے تیز اور تباہ کن ہوتے ہیں کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر دہشت گردی کی غرض سے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ماضی میں تیار کی جانے والی تمام ویکسینوں میں انسانی جسم میں ٹیکے کے ذریعے اس وائرس کے مفلوج شدہ اجزاء داخل کیے جاتے تھے۔

تاہم ان ویکسینوں کو طویل عرصے کے لیے محفوظ کرنے کے نتیجے میں وائرس کو نقصان پہنچتا تھا اور ویکسین کی طاقت ختم ہو جاتی تھی۔

نئی ویکسین میں ایک سنتھیٹک وائرس پروٹین شامل کی گئی ہے جو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ایبولا وائرس کو بہتر طور پر پہچاننے کے قابل بناتی ہے اور طویل عرصے تک محفوظ کرنے کے لحاظ سے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔

ویکسین کی تیاری میں حصہ لینے والے ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے بائیو ٹیکنالوجسٹ چارلس آرنٹزن کا کہنا ہے، ’’چوہوں کو اس وائرس کی مہلک قسم کے ٹیکے لگائے گئے اور ویکسین کے باعث ان میں سے 80 فیصد محفوظ رہے۔‘‘

English: Goma City & Lakeside Lake Kivu, Congo DRC Italiano: Città di Goma e Lago Kivu, Congo DRC Deutsch: Goma Stadt & Halbinsel am See Kivu, Demokratische Republik Kongo Español: Ciudad de Goma y Lago Kivu, Republica Democrático de Kongo Français : Ville de Goma et Lac Kivu, République Démocratique du Congo Datum 29. April 2009 Quelle Eigenes Werk Urheber Sascha Grabow www.saschagrabow.com Genehmigung (Weiternutzung dieser Datei) Siehe unten
ایبولا وائرس سب سے پہلے 1976 میں افریقی ملک زائر اور موجودہ کانگو میں دریافت ہوا تھاتصویر: Creative Commons/Sascha Grabow

انہوں نے کہا اگلے مرحلے میں ایبولا کی اس قسم پر تجربات کیے جائیں گے جو انسانوں کو متاثر کرتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 1976ء سے لے کر اب تک ایک ہزار آٹھ سو پچاس افراد ایبولا کے شکار ہو چکے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ یہ بیماری افریقی چمگادڑوں اور گوریلوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں