1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین مانع حمل گولیاں کھائیں تو وہ کہاں جاتی ہیں؟

مقبول ملک27 فروری 2015

امریکی ریاست آئیڈاہو میں ان دنوں اس موضوع پر عوامی بحث جاری ہے کہ خواتین اگر مانع حمل گولیاں کھائیں تو وہ کہاں جاتی ہیں؟ وجہ ایک رکن پارلیمان کا یہ اندازہ بنی کہ ایسی گولیاں متعلقہ خواتین کے رحم مادر میں چلی جاتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EilY
تصویر: picture alliance / dpa

Idaho کے ریاستی دارالحکومت Boise سے جمعہ ستائیس فروری کے روز ملنے والی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس بحث کے تناظر میں امریکا میں خواتین کی قومی تنظیم نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی ایک مرکزی عہدیدار نے ریاستی کانگریس کے اس مرد رکن سے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ انہیں نسوانی جسم کی اندرونی ساخت اور طبیّ طریقہ کار کے بارے میں کچھ تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔

اس موضوع پر روئٹرز نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ آئیڈاہو کے ریاستی ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی اس بارے میں رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کرنے والی تھی کہ کیا اس ریاست میں ڈاکٹروں پر یہ پابندی لگا دینی چاہیے کہ وہ اپنی مریض خواتین کو کسی ویڈیو کانفرنس کے دوران طبیّ مشورے کے نتیجے میں مانع حمل ادویات والا کوئی نسخہ لکھ کر نہ دیں۔

Symbolbild Frau Einnahme Tablette
تصویر: Fotolia/Doruk Sikman

پارلیمانی کمیٹی میں یہ قرارداد تو ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کی اکثریت کی وجہ سے منظور ہو گئی لیکن ساتھ ہی ایک رکن کانگریس کی طرف سے دیا جانے والا ایک بیان بھی بہت متنازعہ ہو گیا۔

رائے شماری سے قبل ایک رکن پارلیمان نے کمیٹی کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں اسی موضوع سے متعلق چند دیگر پہلوؤں پر رائے دیتے ہوئے اپنی ’لاعلمی‘ کی وجہ سے بظاہر اس طرح کی سوچ کا اظہار بھی کر دیا کہ حاملہ ہونے سے بچنے کے لیے ‌خواتین جو مانع حمل گولیاں کھاتی ہیں، وہ منہ کے راستے ان کے جسم میں رحم مادر تک پہنچ جاتی ہیں۔

روئٹرز کے مطابق متعلقہ مرد رکن کانگریس کے اس بیان کے بعد اس بارے میں سوال ایک دلچسپ عوامی بحث کی صورت اختیار کر گیا کہ خواتین جو مانع حمل گولیاں نگل لیتی ہیں، وہ کہاں جاتی ہوں گی؟

اس پر امریکا کی نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی ایک ایگزیکٹو عہدیدار نے آئیڈاہو کے ریاستی ایوان نمائندگان کے اس مرد رکن سے یہ مطالبہ کر دیا کہ انہیں نسوانی جسم کے اندرونی اعضاء اور ان کے طبیّ طریقہ کار کے بارے میں تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں وہ اپنی خواتین رشتہ داروں سے ان کی رائے لے سکتے ہیں۔