1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیجی ممالک میں فرقہ ورانہ فسادات کے خطرات

Kishwar Mustafa16 اگست 2012

لبنان کے مسلح شیعہ افراد نے گزشتہ روز 20 افراد کو بیروت میں اغوا کر لیا۔ اغوا کنندگان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا شام میں اپنے ایک عزیز کے اغوا ہونے کے جواب میں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/15qdV
تصویر: Reuters

لبنان میں اغوا کی واردات کے بعد سنی خلیجی ممالک نے لبنان میں مقیم اپنے باشندوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اس طرح شام کا تنازعہ مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خلیجی ممالک پر بھی اثر انداز ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

لبنان میں شیعہ تنظیم حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے زیر نگرانی علاقے سے اغوا ہونے والوں میں ایک ترک، ایک سعودی اور متعدد شامی باشندے شامل ہیں۔ اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد سے خطے میں فرقہ ورانہ فسادات کی آگ پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس مسئلے کو خاص طور سے لبنان کی تاریخ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے جہاں ماضی میں فرقہ ورانہ بنیاد پر 15 سال تک خانہ جنگی رہی ہے۔

Syiren Kämpfe Flüchtlingslager Yarmouk
لبنان آنے والے شامی پناہ گزینتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر نے اپنے اپنے شہریوں کو لبنان سے نکل جانے کے لیے کہہ دیا ہے۔ کچھ ممالک نے طیاروں کے ذریعے اپنے شہریوں کو لبنان سے نکالنے کا سلسلہ شروع بھی کر دیا ہے۔ لبنانی قبیلے المقداد میں شامل اراکین دراصل ایک طاقت ور شیعہ فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس قبیلے کی طرف سے 20 افراد کے اغوا کے ساتھ ساتھ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف جاری بغاوت کا ساتھ دینے والوں کو بھی اغوا کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اغوا کنندگان کا کہنا ہے کہ دو روز قبل دمشق میں فری سیریئن آرمی کے باغیوں نے ان کے ایک رشتہ دار حسن المقداد کو اغوا کر لیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے لبنان میں 20 افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ حسن المقداد نامی یہ شخص حکومتی افواج کا ساتھ دے رہا تھا اور وہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کا رکن ہے لیکن حزب اللہ نے اس الزام کو رد کر دیا ہے۔

المقداد کے بھائی حاتم نے سنی مسلمانوں کی اکثریت والے ممالک قطر، سعودی عرب اور ترکی کے باشندوں کو دھمکی دی ہے۔ ان تمام ملکوں کی طرف سے بشار الاسد کے مخالفین اور شامی باغیوں کو بھرپور حمایت حاصل ہے۔

Straßenkämpfe in Tripolis Libanon
ٹروپلی میں سڑکوں پر ہونے والے فساداتتصویر: picture alliance/dpa

دریں اثناء ایئر فرانس نے سکیورٹی وجوہات کی بناء پر بیروت جانے والی اپنی ایک پرواز کا رخ بدل دیا ہے۔ شام میں یرغمال بنائے جانے والے لبنانی باشندوں کے گھر والے بیروت کے ایئرپورٹ کو جانے والی سڑک پر مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے ہیں۔

ادھر لبنانی وزیر اعظم نجیب مکاتی نے اغوا کے واقعے کو ناقابل قبول عمل قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ شام میں لبنانی باشندے کے اغوا کے جواب میں لبنان میں اغوا کے واقعات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا بلکہ ماضی کی وہ تکلیف دہ یادیں واپس آ جائیں گی، جب لبنان میں فرقہ واریت نے ایک طویل خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی تھی۔ دریں اثناء لبنان کے ایک سُنی مفتی مالک شار نے بدھ کی شب سلامتی کی تشویش ناک صورتحال کے حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا تھا۔

km/aa (Reuters)