1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کے قاتلوں نے امریکا میں تربیت حاصل کی تھی، رپورٹ

1 اپریل 2019

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں مبینہ طور پر قتل کرنے والے سعودی ایجنٹوں نے ریاض اور واشنگٹن کے باہمی تعاون پر مبنی ایک پروگرام کے تحت امریکا میں تربیت حاصل کی تھی۔

https://p.dw.com/p/3G0yN
Bildkombo Saudi-Arabien | Jamal Khashoggi & Mohammed bin Salman

استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ برس اکتوبر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا اور امریکی پارلیمان کے کئی ارکان کی جانب سے ریاض حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے بھی وابستہ تھے۔ اسی اخبار نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث کئی اہلکاروں نے امریکا میں تربیت حاصل کی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار ڈیوڈ اگناٹیئس  نے امریکی اور سعودی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان اہلکاروں کو خاشقجی کے قتل سے پہلے ریاض اور واشنگٹن کے باہمی تعاون پر مبنی ایک خصوصی پروگرام کے تحت امریکا میں تربیت دی گئی۔ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے یہ پروگرام معطل کر دیا گیا۔

جمال خاشقجی کو قتل کرنے والی ٹیم کی قیادت مبینہ طور پر ماہر مطرب کر رہے تھے۔ ماہر مطرب سعودی خفیہ ادارے میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں اور ان کا تعلق سعودی عرب کے ایک ’امیر اور معزز خاندان‘ سے ہے۔ مطرب نے مبینہ طور پر امریکا میں تربیت حاصل کی تھی اور بعد ازاں لندن میں قیام کے دوران انہوں نے جمال خاشقجی سے ’قریبی اور دوستانہ تعلقات‘ بنا لیے تھے۔

واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار کے مطابق کرنل مطرب کے علاوہ خاشقجی قتل میں ملوث سعودی ٹیم کے دیگر پندرہ افراد نے بھی امریکا میں تربیت حاصل کی تھی۔

تربیتی پروگرام معطل

کالم  نگار کے مطابق یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد امریکا نے سعودی سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کے لیے شروع کردہ کئی پروگرام معطل کر دیے جن میں سعودی خفیہ اداروں کو جدید بنانے کے لیے شروع کردہ ایک اہم منصوبہ بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور کانگریس نے ریاض حکومت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی خواہش مند امریکی کمپنیوں کو بھی ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ امریکی حکام کو اس بات پر بھی پریشانی ہے کہ طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ’سعودی عرب کے صدام، یعنی ایک مطلق العنان اصلاح پسند‘ بن چکے ہیں۔

ش ح / ع آ (Darko Janjevic)