1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی قتل کيس: سولہ سعودی شہريوں کی امريکا داخلے پر پابندی

9 اپریل 2019

واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر ميں امريکی انتظاميہ دباؤ کا شکار ہے۔ تازہ پيش رفت ميں محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے سولہ باشندوں کی امريکا داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3GVLs
Leute halten Bilder von Jamal Khashoggi während der Demonstration vor dem saudi-arabischen Konsulat
تصویر: imago/Depo Photos

امريکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب کے سولہ باشندوں کی امريکا داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان افراد پر يہ پابندی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل ميں ملوث ہونے کے شبے میں لگائی گئی ہے۔ سعودی شہريوں پر سفری پابندی محکمہ خارجہ کے ايک قانون کے تحت لگائی گئی ہے، جس کے مطابق اگر وزير خارجہ کے پاس اس بارے ميں مستند معلومات ہوں کہ متعلقہ اشخاص يا حکومتيں بد عنوانی کی بڑی وارداتوں اور انسانی حقوق کی سنگين خلاف ورزيوں ميں ملوث رہے ہيں، تو ان پر يہ پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ جن سعودی افراد پر پابندی لگائی گئی ہے، ان کے بارے ميں يہ واضح نہيں کہ آيا ان کے خلاف سعودی عرب ميں کوئی عدالتی کارروائی جاری ہے يا نہيں۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کو پچھلے سال اکتوبر کے اوائل ميں استنبول ميں سعودی قونصل خانے ميں قتل کر ديا گيا تھا۔ قتل کی اس واردات کے ليے ايک پندرہ رکنی ٹيم نے خصوصی طور پر رياض سے استنبول کا سفر کيا تھا۔ خاشقجی کے قتل کے بعد ان کی لاش کو بھی ٹھکانے لگا ديا گيا تھا۔ امريکی سينيٹ نے اس واردات ميں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے براہ راست ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا تھا۔ اس بارے ميں امريکی خفيہ ايجنسی سی آئی اے کی بريفنگ کے بعد سينٹ نے باقاعدہ طور پر ايک قرارداد بھی منظور کر لی تھی۔ تاہم امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی ولی عہد کی مخالفت ميں عوامی سطح پر بيان دينے سے گزير کرتے آئے ہيں۔ ٹرمپ کے مطابق سعودی عرب خطے ميں ايک اہم اتحادی ملک ہے اور امريکی ہتھياروں کا اہم خريدار بھی۔ 

سعودی قيادت نے ايسے تمام تر الزامات رد کر ديے ہيں۔ رياض حکومت نے ابتداء ميں قتل کو بھی مسترد کر ديا تھا تاہم بعد ازاں يہ تسليم کيا گيا کہ واردات باغی ايجنٹس نے کی۔  خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں گيارہ افراد کے خلاف عدالتی کارروائی بھی شروع کی گئی۔

نيو يارک ٹائمز نے گزشتہ ماہ ايک رپورٹ شائع کی تھی، جس ميں يہ دعویٰ کيا گيا ہے کہ محمد بن سلمان نے خاشقجی کے قتل سے تقريباً ايک سال پہلے ايک مہم کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد سعودی قيادت پر تنقيد کرنے والوں کو خاموش کرنا تھا۔ اس مہم کے تحت کئی ناقدين کی جاسوسی کی گئی، انہيں اغواء کيا گيا حتیٰ کہ ان پر تشدد بھی کيا گيا۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں