1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خادم رضوی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند

بینش جاوید
5 نومبر 2018

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے تحریک لبیک پاکستان تنظیم کے سربراہ خادم حسین رضوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مبینہ طور پر اس ویب سائٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنےکی وجہ سے بند کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/37edG
Pakistan Khadim Hussain Rizvi, Tehrik-e-Labaik-Partei in Lahore
تصویر: Reuters/M. Raza

خادم حسین رضوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی بندش سے کچھ گھنٹے قبل پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا تھا کہ پاکستانی انتظامیہ نے ٹوئٹر سے ٹی ایل پی کے سربراہ کا اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ٹوئٹر کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔

 اطلاعات کے مطابق پاکستان کی حکومت نے خادم رضوی پر ریاست  اور اس کے اداروں کو دھمکی دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹوئٹر کو خادم رضوی کا اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست کی تھی۔ پاکستان کی کئی شہریوں نے بھی ٹوئٹر کو خادم رضوی کا اکاؤنٹ بند کرنے کے پیغامات بھیجے تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی سزائے موت کی منسوخی کے فیصلے کے بعد سے سخت گیر خیالات رکھنے والی تنظیم ٹی ایل پی نے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی تھیں۔ ان مظاہروں میں املاک اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ تین دن دھرنا دینے کے بعد ٹی ایل پی اور پنجاب اور وفاقی حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد  ٹی ایل پی نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا۔

اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے شریک بانی اسد بیگ نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس بات کے حق میں نہیں ہیں کہ حکومتیں ٹوئٹر، فیس بک یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شائع ہونے والے مواد کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں۔ 

اسد بیگ کہتے ہیں،’’ اس خاص کیس میں ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا خادم رضوی ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے لوگوں کو متحرک کر رہے تھے ؟ ایسا بالکل نہیں ہے۔‘‘ اسد کی رائے میں اگر خادم رضوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے نفرت انگیز مواد شائع نہیں کیا جارہا تو اس اکاؤنٹ کو بند کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اسد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ ٹی ایل پی کے سینکڑوں اکاؤنٹ ہیں جو اس تنظیم کے خیالات کو نشر کر رہے ہیں لہذا رضوی کے اکاؤنٹ کی بندش سےبظاہر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔‘‘

ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے والی تنظیم بولو بھی کی سربراہ فریحہ عزیز نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا ظہار کیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کر دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اور اس بات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ یہ تنظیمیں صرف ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنے پیغامات نشر کرنے کے لیے انحصار نہیں کر رہیں۔‘‘    

فریحہ عزیز کہتی ہیں،’’ حکومت ٹوئٹر کو خادم رضوی کا اکاؤنٹ رپورٹ کر کے اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے، یہ کام تو شہری کرہی ر ہے ہیں جن کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ حکومت نے سائبر قوانین کے ذریعے صحافیوں، سرگرم کارکنوں اور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے تو خادم رضوی کے معاملے میں حکومت کو کون روک رہا ہے، یہ صرف توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ 

آسیہ بی بی کے شوہر کی امریکی صدر ٹرمپ سے مدد اور پناہ کی اپیل

’پیغمبر اسلام کے خاکوں پر مبنی مقابلے کی منسوخی حکومت کی کامیابی‘