1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

خاتون رپورٹر کو تھپڑ مارے جانے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

بینش جاوید
21 اکتوبر 2016

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں ایک خاتون رپورٹر کو کراچی میں نادرا کے ایک دفتر کے سکیورٹی گارڈ کی جانب سے تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گارڈ ایف سی کا اہلکار بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/2RW1A
Screenshot Karatschi Angriff auf Reporterin
تصویر: Twitter/Samaa/Pakistan Media Watch

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور لوگ اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اس خاتون رپورٹر کا تعلق  ٹی وی چینل K21 سے ہے۔ یہ رپورٹر نادار دفتر میں لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات سے متعلق پروگرام کر رہی تھیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کچھ جاننے کے لیے سکیورٹی گارڈ سے بار بار سوال پوچھ رہی ہیں اور پھر وہ ایف سی کے اہلکار کو بازو سے کھینچتی ہیں جس کے ردعمل میں ایف سی کا اہلکار رپورٹر کو تھپڑ مار دیتا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق خاتون رپورٹر کو تھپڑ مارنے کے جرم میں اس سکیورٹی اہلکار کے خلاف کیس رجسٹر کر دیا گیا ہے۔

کیا خاتون رپورٹر کا رویہ درست تھا ؟ کیا سکیورٹی گارڈ نے تھپڑ مار کر خاتون رپورٹر کو شدید طور پر حراساں کیا ہے؟ ان سوالات پر سوشل میڈیا پر مختلف افراد مختلف آراء دے رہے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ کسی بھی حال میں رپورٹر پر ہاتھ اٹھانا نہیں چاہیے تھا۔ بہت سے صحافیوں اور عام سوشل میڈیا صارفین کی رائے میں خاتون رپورٹر اپنی پیشہ وارانہ  ذمہ داری کی متعین حدود سے تجاوز کر گئی تھیں۔

پاکستانی انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق اس واقعے کے بعد وہاں ہجوم میں موجود لوگوں نے خاتون رپورٹر کو مارنے کی وجہ سے اس گارڈ کو مارنے کی کوشش کی جس پر اس نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی۔