1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت سازی کے لیے کڑے مذاکرات سامنے ہیں، میرکل

عاطف توقیر
4 فروری 2018

چانسلر میرکل کے مطابق حکومت سازی کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مذاکرات کا کڑا دور سامنے ہیں۔ ادھر ممکنہ وسیع تر مخلوط حکومت میں مارٹن شلش کے مستقبل کے کردار پر بحث گرم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2s6A3
Deutschland Koalitionsverhandlungen von Union und SPD
تصویر: Getty Images/AFP/J. Macdougall

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ جاری مذاکرات کی کامیابی اور حکومت کے قیام کی امید کا اظہار کیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات یہ حتمی دور کڑا ہے۔

میرکل کو چانسلر بننا چاہیے یا نہیں، جرمن عوام منقسم

جرمنی میں حکومتی سازی کے لیے مذاکرات: تین سوال، تین جواب

یورپ اور جرمنی مزید انتظار نہیں کر سکتے، انگیلا میرکل

اتوار کے روز مذاکرات میں شرکت سے قبل چانسلر میرکل کا کہنا تھا، ’’آج ہم ان مذاکراتی کے حتمی دور کے لیے دوبارہ جمع ہوئے ہیں۔ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ مذاکرات مزید کب تک چلیں گے، ہم نے کل اچھا خاصا کام کیا تاہم اب بھی بہت سے امور حل طلب ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’میں ایک اچھی نیت کے ساتھ آج پر مذاکرات میں شرکت کر رہی ہوں، مگر مجھے یہ توقع بھی ہے کہ آج کے دور میں ہمارے سامنے مذاکرات کا ایک مشکل مرحلہ ہے۔‘‘

ادھر جرمنی میں حکومت سازی کے ان مذاکرات کے حتمی دور میں داخل ہونے کے باوجود یہ واضح نہیں کہ آئندہ حکومت میں شُلس کا کردار کیا ہو گا؟

جرمنی کی دوسری بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ ’وسیع تر اتحاد‘ پر مبنی حکومت سازی کے مذاکرات میں شریک ہے، مگر یہ بات اب تک واضح نہیں کیا کہ اس جماعت کے سربراہ مارٹن شُلس آئندہ کابینہ کا حصہ ہوں گے یا نہیں۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میں داخلی طور پر بھی مختلف آرا پائی جاتی ہیں کہ آیا مارٹن شُلس کو چانسلر میرکل کی کابینہ کا حصہ ہونا چاہیے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو کہا کہ اب تک اس بارے میں واضح شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ کیا مارٹن شُلس نئی حکومت میں کوئی عہدہ قبول کریں گے یا نہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مارٹن شُلس کی قیادت میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے انتہائی بری کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور اسے فقط ساڑھے بیس فیصد ووٹ ملے تھے۔ حالیہ کچھ عرصے میں اس جماعت کی عوامی مقبولیت مزید کم ہو کر اٹھارہ تا انیس فیصد رہ گئی ہے۔

مارٹن شُلس، جنہوں نے چانسلر میرکل کے مقابلے میں زبردست انتخابی مہم چلائی، نے ان انتخابات کے بعد کہا تھا کہ ان کی جماعت وسیع تر اتحادی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور وہ ایسی کسی حکومتی کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے۔ انتخابات کے بعد ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’مجھے ایک بات واضح کر لینے دیجیے، میں ایسی کسی کابینہ کا حصہ نہیں بنوں گا، جس کی سربراہی انگیلا میرکل کریں۔‘‘

کیا جرمنی میں سیاسی عدم استحکام ختم ہونے کو ہے؟

چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے فری لبرل ڈیموکریٹک پارٹی FDP اور گرین پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے مذاکرات ناکام ہو جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر قدامت پسند اتحاد کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر ایک وسیع تر اتحاد پر مبنی حکومت قائم کرنا پڑ رہی ہے۔ تاہم اس حکومت میں مارٹن شُلس کے شامل ہونے اور بہ طور ایک وزیر اور نائب چانسلر کابینہ کا حصہ بننے کے موضوع پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ پارٹی کا ایک حصہ ایسے کسی اقدام کا حامی نہیں ہے۔ اس جماعت کے متعدد رہنما کہہ چکے ہیں کہ شُلس کو وزیر بننے کی بجائے اپنی توانائیاں پارٹی کو دوبارہ منظم اور فعال کرنے پر صرف کرنا چاہییں تاکہ حالیہ انتخابات میں مسلسل بری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی جماعت میں دوبارہ روح پھونکی جا سکے۔