1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حج اس سال محدود پیمانے پر

23 جون 2020

کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے مدنظرسعودی عرب نے اعلان کیا ہے اس برس محدود پیمانے پرعازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3eAuc
Saudi-Arabien einsame Pilger in Mekka an der Kaaba
تصویر: AFP

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری اعلان کے مطابق اس برس بہت محدود تعداد میں سعودی شہریوں اور ان غیر ملکی شہریوں کو فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت ہوگی جو اس وقت سعودی عرب میں مقیم ہیں۔

سعودی عرب کا یہ فیصلہ دنیا بھر میں کووڈ 19 کے کیسز میں مسلسل اضافہ کے پس منظر میں آیا ہے کیوں کہ لاکھوں کی تعداد میں آنے والے عازمین حج کے لیے سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل تقریباً ناممکن ہوگا۔  سعودی عرب کے اس فیصلے سے تاہم فریضہ حج ادا کرنے کے خواہش مند دنیا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کو مایوسی ہوئی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ”سعودی مملکت نے عازمین حج اور عمرہ کی سلامتی اور تحفظ کو ہمیشہ اولین ترجیح دی ہے اور اس فیصلے کا مقصد بھی یہی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے کسی عازم حج کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچے“۔  بیان میں مزید کہا گیا ہے

 ”کورونا وائرس کی وبا، ازدہام اور بڑے اجتماعات میں اس کے پھیلنے، ممالک میں اس کی منتقلی اور عالمی سطح پر اس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ حج بہت محدود تعداد میں ہوگا اور سعودی عرب میں پہلے سے مقیم مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی حج کا فریضہ ادا کرسکیں گے۔“

سرکاری اعلامیے کے مطابق”یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ صحت عامہ کے نقطہ نظر سے حج بیت اللہ کی محفوظ انداز میں ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ اس دوران تمام حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری کی جائے، وبا کے خطرات سے بچنے کے لیے سوشل ڈسٹنسنگ کے پروٹوکولز کی پاسداری کی جائے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی نوع انسان کی زندگیوں کا تحفظ کیا جائے۔“

Saudi-Arabien Hadsch in Mekka
عام حالات میں 25 سے 30 لاکھ عازمین فریضہ حج ادا کرتے تھے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

خیال رہے کہ دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضہ حج ادا کرنے کے لیے ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 2019 میں تقریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا۔ ان میں بیرونی ملک سے آنے والے عازمین حج کی تعددا 18 لاکھ سے زیادہ تھی۔ تاہم سعودی حکومت کے تازہ فیصلے کے بعد اس سال دیگر ممالک سے حج کے لیے کوئی نہیں آسکے گا۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں رہنے والے مختلف ممالک کے سفارت کار یا سفارتی عملے کے افراد اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کریں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مارچ کے اوائل میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں، فضائی سروس معطل کردی تھی اور اس سے قبل 27 فروری کو عمرے کی ادائیگی پربھی پابندی عاید کردی تھی۔ اب وہ بتدریج ان بندشوں کو ختم کررہا ہے اور سرکاری اور نجی دفاتر کھول دیے گئے ہیں۔

سعودی حکومت نے اسی ہفتے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد کردہ بہت سی پابندیوں کو ختم کردیا ہے اور مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سمیت مساجد میں پنج وقتہ نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے 1300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 61 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

اسلامی تاریخ پر نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حج کو محدود کیا گیا ہے۔ تاریخ میں ایسے تقریباً 40 مواقع ہیں جب حج ادا نہیں ہوسکا۔

ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں