1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حالت حیض سے جڑی فرسودہ روایات

6 جنوری 2019

ایک بھارتی مندر میں تین خواتین کے داخل ہو جانے پر بڑا فساد ہوا۔ ان خواتین نے کئی صدیوں پرانی پابندی جو توڑ دی تھی۔ حیض کی عمر تک پہنچ جانے والی خواتین کو دنیا کے دیگر کئی ممالک اور خطوں میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3B6S5
Indien Hindu-Festival Chhath Puja
تصویر: Reuters/J. Dey

جنوبی بھارتی ریاست کیرالا میں تین خواتین کی پوجا نے سبری مالا مندر کی قدیمی روایت کو توڑا تو ریاست بھر میں ایک کہرام مچ گیا۔ اس حوالے سے کیرالا میں انتہاپسند ہندوؤں کے مظاہرے جاری ہیں۔ کیرالا کے اس مندر سے جڑی روایت کے مطابق حیض شروع ہونے کے بعد کوئی بھی خاتون اس مندر میں داخل نہیں ہو سکتی کیونکہ اس سے مندر ’ناپاک‘ ہو جائے گا۔ یوں گزشتہ کئی صدیوں سے اس مندر میں دس سال سے لے کر پچاس برس تک کی خواتین پوچا کے لیے داخل نہیں ہوئی تھیں۔

صرف بھارت میں ہی نہیں دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی حیض یا پیریڈز کی وجہ سے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ ان فرسودہ اور دقیانوسی روایات کی جڑیں سماجی تاریخ کے علاوہ مذاہب سے بھی جوڑی جاتی ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ پیریڈز کے دوران خواتین ’ناپاک‘ ہو جاتی ہیں۔ اس دوران ان پر کیا کیا پابندیاں لگائی جاتی ہیں؟ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

عبادت نہ کرو

براعظم ایشیا کے کئی حصوں میں دوران حیض خواتین کو عبادت اور دیگر مذہبی رسومات میں شرکت سے استثنا حاصل ہے۔ ہندوستان کے علاوہ چین اور جاپان کی بودھ کمیونٹی کے افراد بھی یہی تصور کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمان خواتین بھی پیریڈز کے دوران نہ تو مسجد جا سکتی ہیں اور نہ ہی دیگر مذہبی سرگرمیاں سر انجام  دے سکتی ہے۔

گھر بدر

انڈونیشیا کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ بھارت، نیپال اور نائجیریا کے کچھ قبائل بھی حیض کو ’ناپاک‘ تصور کرتے ہیں۔ یہ خواتین کو ایام مخصوصہ کے دوران گھر سے نکال دیتے ہیں اور عمومی طور پر ان بچیوں اور خواتین کو ماہواری کے دن جانوروں کے لیے بنائی گئی جگہوں پر گزارنا ہوتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں نیپال میں کئی خواتین موسم سرما کے دوران گھر بدر کیے جانے کے باعث ہلاک بھی ہوئیں۔

کھانا نہیں پکانا

دنیا کے کئی حصوں میں خیال کیا جاتا ہے کہ خاتون کو اس حالت میں کھانا نہیں پکانا چاہیے۔ بھارت کے کئی علاقوں میں یہ تاثر ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض اچار کو چھو لے گی تو وہ خراب ہو جائے گا۔ کچھ معاشروں میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ماہواری کے دوران خواتین مکھن، کریم یا مایونیز جما سکتی ہیں۔ کچھ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر کسی خاتون نے حالت حیض میں آٹے کو چھو لیا تو وہ ٹھیک طریقے سے پکے کا نہیں۔

نہانا نہیں ہے

بھارت سے لے کر اسرائیل اور کئی یورپی اور جنوبی امریکی ممالک میں کہا جاتا ہے کہ خواتین کو دوران حیض نہانا نہیں چاہیے اور بال بھی نہیں دھونا چاہییں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یوں خواتین بانجھ ہو جائیں گی یا بیمار۔ ان خطوں میں پیریڈز کے دوران خواتین کسی سوئمنگ پول یا ساحل سمندر پر غوطہ بھی نہیں لگا سکتیں۔

بنو سنورو مت

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ خواتین پیریڈز کے دوران بالوں کو نہ تو کاٹیں اور نہ ہی رنگیں یا سنواریں۔ کچھ کا یہ خیال بھی ہے کہ اگر خواتین حالت حیض میں جسم کے بال صاف کریں گی تو وہ دوبارہ زیادہ تیزی سے بڑے ہو جائیں گے۔ کچھ خواتین کو تو ناخن تراشنے یا رنگنے کی بھی ممانعت ہوتی ہے۔ وینزویلا میں مبینہ طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض ’بیکنی لائن‘ سے بالوں کو صاف کریں گی تو ان کی جلد کالی اور خراب ہو جائے گی۔

پودوں سے دور رہو

کچھ معاشروں میں کہا جاتا ہے کہ دوران حیض خواتین کو پودوں اور پھولوں کے قریب نہیں جانا چاہیے اور کھیتوں سے دور رہنا چاہیے۔ ان فرسودہ روایات کے مطابق اگر یہ خواتین حالت حیض میں نباتات کو چھو لیں گی تو وہ سوکھ یا مر جائیں گی۔ بھارت میں ایسی خواتین کو کہا جاتا ہے کہ وہ مقدس پھولوں کو نہ تو چھوئیں اور ہی پانی دیں۔

جانوروں کے نزدیک مت جاؤ

کچھ معاشروں میں خیال کیا جاتا ہے کہ پیریڈز کے دوران خواتین اگر جانوروں بالخصوص کتے یا گھوڑے کو چھوئیں گی تو وہ بپھر جائیں گے۔ نیپال اور بھارت میں خواتین حالت حیض میں گائے یا بھینسوں کو ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ وہاں ان جانوروں کو مقدس خیال کیا جاتا ہے۔ افریقی ملک یوگینڈا کے کچھ حصوں میں حالت حیض میں خواتین کے گائے کا دودھ پینے کی ممانعت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس صورت میں ان کا تمام ریوڑ ہی آلودہ ہو جائے گا۔

مردوں سے دوری

دنیا کے متعدد قدامت پسند خطوں میں پیریڈز کے دوران مردوں کے ساتھ رابطوں کو ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔ آتھوڈکس یہودی مذہب میں خواتین کا حالت حیض میں مردوں سے جنسی رابطہ ممنوع ہے۔ پیریڈز ختم ہونے کے بعد یہ خواتین روایتی طور پر نہاتی ہیں اور اس کے بعد ہی یہ سیکس کر سکتی ہیں۔ پولینڈ اور روانڈا کے کچھ حصوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ دوران حیض کسی خاتون سے جماع مرد کی ہلاکت کا باعث ہو سکتا ہے۔

ورزش نہیں کرنا

کچھ فرسودہ عقائد کے مطابق پیریڈز کے دوران ورزش یا کھیل خاتون کے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں چینی خاتون اسٹار پیراک فو یوناہی نے آشکار کیا تھا کہ انہوں نے حالت حیض میں ریو اولمپک مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ اس بات نے چین میں ایک اہم شجر ممنوعہ توڑ دیا تھا اور یہ پیشرفت ایک نئی بحث کا باعث بن گئی تھی۔

ٹیمپون استعمال نہ کرو

دنیا کے قدامت پسند ممالک اور خطوں میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے استعمال کا درست خیال نہیں کیا جاتا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے خاتون کا پردہ بکارت پھٹ سکتا ہے، جو ان ممالک یا خطوں میں انتہائی شرمندگی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت سمیت کئی قدامت پسند ممالک میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے ساتھ ساتھ سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی متنازعہ خیال کیا جاتا ہے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں