1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی اجلاس بمشکل ہی بچا، تبصرہ

امتیاز احمد ڈاگمار اینگل
8 جولائی 2017

یہ ضرورت سے زیادہ متشدد اور متصادم مفادات کے درمیان ایک اجلاس تھا کیوں کہ ایک کامیاب سربراہی اجلاس اس سے مختلف نظر آتا ہے۔ تبصرہ نگار ڈاگمار اینگل کے مطابق صورتحال اس سے بھی زیادہ بدتر ہو سکتی تھی۔

https://p.dw.com/p/2gD8L
G20 Gipfel in Hamburg | Angela Merkel, Bundeskanzlerin
تصویر: Reuters/A. Schmidt

اس جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران صورتحال اس سے بھی زیادہ بدتر ہو سکتی تھی۔ اس سے مراد پرتشدد مظاہرے نہیں ہیں، یہ تو شاید اس سے زیادہ بدتر ہو بھی نہیں سکتے تھے۔ تشدد، تباہی، شہر میں ہر طرف ایسی لوٹ مار کی صورتحال تھی، جیسی جرمنی نے شاید کبھی دیکھی ہی نہیں۔ 

’صورتحال اس سے بھی زیادہ بدتر ہوسکتی تھی‘، سے مراد انیس ممالک اور یورپی یونین کے اس سربراہی اجلاس کا نتیجہ ہے۔ جی بیس کے رہنماؤں کا ایک ساتھ بیٹھنے کا ہی سوچ کر ماتھے پر پسینہ آ جاتا ہے جبکہ اجلاس کا مقصد تو ایک ایسی دستاویز تیار کرنا تھا، جس پر تمام کے تمام ارکان متفق ہوں۔

اس جلاس میں ڈیموکریٹس، بے عیب مطلق العنان اور ایک سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ایک ساتھ مل کر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان میں سے کئی کی گردن تو بدعنوانی کے پھندے میں پھنسی ہوئی ہے اور ان میں ایک ٹرمپ نام کے بھی ایک لیڈر تھے، جو اضافی کشیدگی پیدا کرنے کا باعث ہیں اور جن کا نعرہ ’امریکا سب سے پہلے‘ ہے۔

کامیابی

اگر اس لحاظ سے سوچا جائے تو اس سربراہی اجلاس کے نتائج سے مطمئن رہا جا سکتا ہے۔ حیران کن طور پر سبھی نے مشترکہ طور پر تحفظ تجارت کو مسترد کیا ہے۔ جو یہ سمجھے گا کہ اس کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے، وہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین سے تحفظ حاصل کر سکتا ہے۔ یہ مل کر کام کرنے (دو طرفیت) کا اقرار  ہے اور جرمن چانسلر کی یہی خواہش تھی۔ اس اجلاس میں جرمن چانسلر کی یہی کامیابی ہے، جس کی نہ صرف فرانس بلکہ روس کے صدر نے بھی تعریف کی ہے۔

Quadriga Dagmar Engel
تبصرہ نگار ڈاگمار اینگل تصویر: DW

ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو حتمی اعلامیے میں تحفظ ماحول کے حوالے سے جو کچھ لکھا گیا ہے، وہ بھی ایک کامیابی ہی ہے۔ اعلامیے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ امریکا پیرس ماحولیاتی معاہدے کا حصہ نہیں رہا لیکن جی ٹوئنٹی اجلاس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسی دستاویز تیار کی گئی ہے، جس میں انیس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیرس کلائمیٹ ڈیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جیسا کہ کہا گیا ہے، صورتحال اس سے بھی بدتر ہو سکتی تھی۔

ناکامی

اس دن صرف یہ کامیابیاں حاصل کرنا ناکافی ہیں۔ خواتین کی شراکت داری میں اضافہ کرنا، افریقہ کے ساتھ ایک نئے معاہدے کو مستحکم کرنے کا طریقہ اور ڈیجیٹل تعلیم کے لیے منصوبہ بندی جیسے اچھے خیالات ہی کافی نہیں ہیں۔

جی ٹوئنٹی گروپ عالمگیریت کو ایک نیا چہرہ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دنیا بھر میں بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ عالمی معیشت کا مقصد ہر کسی کی بھلائی نہیں بلکہ اس کا مقصد ایک مخصوص حلقے کو فائدہ پہچانا ہے۔

اس اجلاس کے اختتام پر جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ کانفرنس سے پہلے سول سوسائٹی کے پرامن مظاہرے جی ٹوئنٹی پر اثر انداز ہوئے ہیں۔ دیکھا جائے تو ایسا نظر نہیں آتا کہ مظاہرے کسی چیز پر اثرانداز ہوئے ہوں۔ جی ٹوئنٹی گروپ اپنی جگہ ہی کھڑا ہے اور لوگوں کے قریب نہیں آ سکا۔ اجلاس سے پہلے انگیلا میرکل پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ انتخابی سال میں خود کو ایک کامیاب بین الاقوامی شخصیت کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہیں۔