1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی سيون سمٹ: امريکا اور اتحاديوں کے مابين فاصلے بڑھتے ہوئے

10 جون 2018

کينيڈا ميں ہفتے کی شام ختم ہونے والی دو روزہ جی سيون سمٹ ميں رکن ملکوں کی اعلیٰ قيادت نے تجارت، ماحول اور ايرانی جوہری ڈيل جيسے موضوعات پر تبادلہ خيال کيا تاہم اس اجلاس ميں کوئی خاطر خواہ پيش رفت نہ ہو سکی۔

https://p.dw.com/p/2zE9T
G7 Gipfel Kanada Merkel vs Trump
تصویر: Reuters/Bundesregierung/J. Denzel

صنعتی ترقی يافتہ ملکوں کے گروپ جی سيون کے کينيڈا ميں منعقدہ اجلاس ميں رکن ممالک کے مابين ’قوانين کے تحت تجارت‘ پر اتفاق ہو گيا تھا تاہم امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے ميں مشترکہ اعلاميے کی توثيق کرنے سے انکار کر ديا۔ بعد ازاں انہوں نے کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو کو اپنی ايک ٹويٹ ميں ’بد ديانت اور کمزور رہنما‘ بھی کہا۔ امريکا، کینیڈا، جرمنی، فرانس، جاپان، برطانيہ اور اٹلی کے رہنماؤں کی يہ سمٹ متعدد امور پر تقسيم کا شکار رہی۔ اس سربراہی اجلاس ميں تجارت، تحفظ ماحول اور ايرنی جوہری ڈيل کے حوالے سے امريکا اور گروپ کے رکن ديگر ملکوں کے مابين اختلافات دور نہ ہو سکے۔

يورپی يونين اور کينيڈا جيسے قريبی اتحاديوں سے اسٹيل اور ايلومينيم کی درآمدات پر امريکا کی جانب سے حال ہی ميں اضافی محصولات عائد کيے جانے کے باوجود جی سيون اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلاميے کے مسودے ميں آزاد، منصفانہ اور فريقين کے ليے مشترکہ فوائد کے حامل تجارتی نظام پر زور ديا گيا۔ اس ميں ’پروٹيکشن ازم‘ کی بھی مخالفت کی گئی اور قوانين کے تحت تجارت کے نظام کی تائيد کی گئی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی توثيق سے انکار کر ديا۔

اس سربراہی اجلاس کے اختتام پر ميزبان ملک کے وزير اعظم ٹروڈو نے اپنی تقرير کے دوران حاليہ امريکی اقدام کو توہين آميز قرار ديتے ہوئے اس کے رد عمل ميں جوابی ٹيکسوں کا اعلان بھی کيا۔ کچھ ہی گھنٹوں بعد ٹرمپ نے اپنے ايک ٹوئٹر پيغام ميں لکھا کہ ٹروڈو غلط بيانی سے کام لے رہے ہيں اور وہ ’بد ديانت اور کمزور رہنما‘ ہيں۔ بعد ازاں ٹرمپ نے امريکی نمائندوں سے کہا کہ جی سيون کے مشترکہ اعلاميے پر دوبارہ بات چيت کی جائے تاکہ اس کی توثيق کی جا سکے۔

G7 Gipfel Kanada Gruppenbild Verhandlungsraum
تصویر: Getty Images/AFP/I. Langsdon

اگرچہ امريکی صدر نے جی سيون کے ديگر چھ ممالک کے ساتھ امريکا کے باہمی روابط کو بہترين قرار ديا ليکن کينيڈا ميں منعقدہ اس اجلاس ميں امريکا اور ان ممالک کے درميان اختلافات کھل کر  سامنے آ گئے۔ ٹرمپ بارہا يہ کہتے آئے ہيں کہ امريکا کے اتحادی ممالک تجارت کے شعبے ميں ان کے مطالبات بالآخر مان جائيں گے اور يہ بھی کہ وہ اس ضمن ميں مخالفت کو کچل ڈاليں گے۔ البتہ يہ صاف ظاہر ہے کہ ان معاملات پر ٹرمپ اب تنہا ہوتے جا رہے ہيں۔

جی سيون اجلاس کے اختتامی اعلاميے پر چھ ممالک کے رہنماؤں کے دستخط ہيں۔ اس اعلاميے کے مسودے ميں ايران کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’اسے جوہری ہتھيار بنانے، انہيں حاصل کرنے يا ان کی تياری کی کوششیں کرنے کا اختيار نہيں ديا جائے گا‘۔ ماحولیاتی تبديليوں کے حوالے سے بھی اس اجلاس ميں کوئی خاطر خواہ پيش رفت سامنے نہ آ سکی۔ امريکا نے ماحولیاتی تبديليوں کے مضر اثرات محدود رکھنے کے سلسلے ميں طے کیے گئے پيرس کے عالمی معاہدے سے اپنی دستبرداری کا اعلان پچھلے سال ہی کر ديا تھا۔

ع س / م م، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید