1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی 20: عالمی رہنما مالیاتی بحران کے حوالے سے اتفاق رائے میں کامیاب

عاطف بلوچ2 اپریل 2009

سخت سیکیورٹی انتظامات اور شدید مظاہروں کے درمیان لندن میں G20 سمٹ ابھی جاری ہے ۔ امیر ترین ملکوں اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے سربراہان، موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی بنانے میں کامیاب ہو گئےہیں۔

https://p.dw.com/p/HP1j
عالمی رہنما جی بیس کانفرنس کے آغاز سے قبلتصویر: AP

بیس کے گروپ کی اس سمٹ میں اب تک کی شدید بحث کے بعد اتفاق ظاہر کیا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے لئے سات سو پچاس بلین ڈالر کی اضافی رقم مختص کی جائے تاکہ یہ ادارہ اُن ممالک کی مدد کر سکے جو عالمی مالیاتی بحران سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ Tax Havens یعنی ٹیکس چوری کے لئے استعمال ہونے والے خطوں پر پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس سمٹ میں اب تک یہ اتفاق رائے بھی سامنے آچکا ہے کہ اُن ممالک کے نام سامنے لائے جائیں جو آزاد تجارت کے ضوابط کو نظر انداز کرتے ہیں۔

جی بیس سمٹ کے آغاز پر میزبان ملک برطانیہ کے وزیر اعظم گورڈن براؤن نے اپنی افتتاحی تقریر میں یقین ظاہر کیا کہ اس سربراہی اجلاس میں بحث کے لئے پیش کئے جانے والے مجوزہ مسودہ پر وسیع تر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سبھی ملک چاہتے ہیں کہ اس مسودے کو جلد از جلد حتمی شکل دے دی جائے تاہم اگر کسی ملک کو اس مسودے پر کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنے تحفظات بیان کر سکتا ہے جسے کا بعد ازاں اچھی طرح جائزہ لیا جائے گا۔

Gordon Brown und Angela Merkel bei G20 Gipfel in London
جی بیس کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن ہمراہتصویر: AP

واضح رہے کہ جی بیس ممالک کے وزرائے خزانہ نے ایک طویل مرحلے کے بعد گزشتہ ہفتے، اس سمٹ کے لئے ایک مسودہ وضع کیا تھا جس میں موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

اس اجلاس میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز پر جرمن اور فرانسیسی رہنما اپنے تحفظات ظاہر کررہے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ عالمی مالیاتی نظام میں سخت ضوابط سے پہلے اخراجات کو بڑھانے پر زور دے رہے ہیں جبکہ فرانس اور جرمنی ملکی سطح پر اپنے اخراجات کو بڑھانے سے پہلے نئے اور سخت ضوابط کو متعارف کروانے پر بضد ہیں۔ تاہم یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوایل باروسو نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی رہنما موجودہ مالیاتی بحران کے سدباب کے لئے کسی متفقہ حل پر پہنچ جائیں گے۔

Demonstrationen in London G20
جی بیس کے خلاف لندن بھر میں مظاہرے ہوئےتصویر: picture-alliance/ dpa

برطانوی وزیر تجارت پیٹر مینڈلسن نے کہا کہ گذشتہ رات تک اجلاس میں شریک رہنماؤں کے مابین کچھ اختلافات برقرار تھے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان اختلافات کو دور کر کے کسی مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔

جرمن وزیر خزانہ پئیر شٹائن بروک نے ایک جرمن ریڈیو کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ بنیادی پیغام یہ ہونا چاہئے کہ عالمی مالیاتی نظام میں ضوابط اور نگرانی کا ایک موثر سسٹم متعارف کرایا جائے۔

اسی طرح اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی نے اس بحران کو نفیساتی طور بھی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایسے شخص کو خود کو اکیلا نہیں سمجھنا چاہئے جو اس مالیاتی بحران کے نتیجے میں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جی بیس کا پیغام یہ ہونا چاہئے کہ تمام حکومتیں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں۔

دوسری طرف اس سمٹ کے دوران اقتصادی عالمگیریت کے مخالف ہزاروں افراد اپنے شدید مظاہرے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جن کے دوران پولیس اب تک نوے کے قریب پر تشدد مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے اور ایک شخص کی تو کل بدھ کے روز موت بھی واقع ہو گئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں