1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادی گروپ ’انصار الشریعہ‘ تحلیل کر دیا گیا

عابد حسین
28 مئی 2017

لیبیا میں عسکری کارروائیاں جاری رکھنے والے شدت پسند گروپ انصار الشریعہ کی قیادت نے اسے تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ گروپ بین الاقوامی جہادی تنظیم القاعدہ کے ساتھ وابستگی رکھتا تھا۔

https://p.dw.com/p/2dhO4
Tunesien Salafistische Jugendliche (Symbolbild)
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press

شمالی افریقہ کے خانہ جنگی کے شکار مسلمان ملک لیبیا کے ایک عسکریت پسند گروپ انصار الشریعہ کی مجلسِ شوریٰ نے اپنے گروپ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس شدت پسند گروپ کی جانب سے یہ اعلان ہفتہ 27 مئی کی شام میں کیا گیا۔ یہ گروپ القاعدہ کے ساتھ وابستگی رکھتا ہے۔ اس گروپ کو اقوام متحدہ کی انہی پابندیوں کا سامنا تھا جو القاعدہ پر عائد کی گئی تھیں۔

 بین الاقوامی امور پر نگاہ رکھنے والی تنظیم کاؤنٹر ٹیررازم پراجیکٹ نے بھی اس گروپ کے بیان کی تصدیق کی ہے کہ اِسے  حالیہ برسوں میں  پے در پے مالی و جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہ تقریباً مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔ مختلف عسکری کارروائیوں اور ڈرون حملوں نے اِس کی لیڈرشپ کا بھی صفایا کر دیا ہے اور ان نقصانات سے کارکن شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہو چکے ہیں۔

Islamische Ansar al-Sharia Brigaden Libyen
لیبیا کے عسکری گروپ انصار الشریعہ کا ایک مقامی لیڈرتصویر: picture alliance/AP Photo

انصار الشریعہ کی جانب سے تحلیل کیے جانے کے اعلان میں لیبیا کے دیگر متحارب گروپوں اور عسکری تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے اختلافات پسِ پشت ڈالتے ہوئے اپنے اندر اتفاق پیدا کریں اور ایک متحدہ عسکری محاذ قائم کر کے لیبیا کی دشمن قوتوں کا مقابلہ کریں۔

 کاؤنٹر ٹیررازم پراجیکٹ کے مطابق  اس گروپ کے کئی ارکان نے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے عراق و شام میں سرگرم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مقامی شاخ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ گروپ کا سربراہ محمد زہاوی اکتوبر سن 2015 میں ایک ہوائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

یہ گروپ معمر القذافی کے زوال کے بعد معرضِ وجود میں آیا تھا۔ امریکی حکومت کو یقین ہے کہ سن 2012 میں لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں یہی گروپ ملوث تھا۔ اس حملے میں لیبیا میں متعین امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز ہلاک ہو گئے تھے۔ انصارالشریعہ گروپ گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد مرتبہ بن غازی میں سابق فوجی افسر خلیفہ حفتر کی ملیشیا کے ساتھ جھڑپیں کر چکا ہے۔