1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادی کی ’جرمن دلہن ‘کو چھ سال قید کی سزا

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
19 فروری 2018

نوجوان جرمن طالبہ لِنڈا ڈبلیو کو عراقی عدالت نے دہشت گرد تنظیم داعش میں شامل ہونے پر چھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ لِنڈا کو عراقی فوجیوں نے جولائی کے وسط میں شہر موصل پر قبصے کے بعد حراست میں لیا تھا۔  

https://p.dw.com/p/2svm1
Screenshot Linda W. IS Daesh ISIS Deutschland
تصویر: Youtube

مختلف میڈیا زرائع کے مطابق سترہ سالہ لِنڈا کو عراقی عدالت کی جانب سے پانچ برس قید کی سزا داعش میں شمولیت جبکہ ایک برس کی سزا ،عراق میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے جرم میں دی گئی ہے۔ جرمن حکام کی جانب سے ابھی اس سزا کی فوری طور پر  تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

نوجوان جرمن طالبہ کو داعش کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر موصل سے حراست میں لینے کے بعد بغداد  منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ  عراقی فوج کے ایک ہسپتال میں زیر علاج  رہی۔

عراق سے ملنے والی ٹین ایجر جرمن شہری ہے، جرمن حکام

جرمن جہادی ٹین ایجر لڑکی موصل میں گرفتار، تصدیقی عمل شروع

لِنڈا ڈبلیو کا تعلق مشرقی جرمنی کے ایک گاوں Pulsnitz سے ہے جہاں  سے وہ 2016 کے وسط میں شدت پسندوں سے آن لائن رابطے میں رہنے کے بعد اسلام قبول کر کے غیر قانونی طور پر  ترکی اور شام کے راستے عراق پہنچی۔ جہاں اس نے چیچنیہ سے تعلق رکھنے والے ایک جہادی سے شادی کر لی تھی۔

Mossul Irak Zerstörung Aufbau
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Dana

عراقی فوجیوں کے ہاتھوں اپنی گرفتاری کے بعد جرمن صحافی کو دیے گئے ایک ٹی وی انٹرویو میں لنڈا  کا کہنا تھا کہ وہ اب گھر جانا چاہتی ہیں، ’’ میں  اپنے گھر، اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں۔ میں جنگ، اسلحے اور اس شور سے دورجانا چاہتی ہوں۔ میں نہیں جانتی مجھے یہ بے وقوفانہ خیال کیوں آیا۔ میں نے اپنی زندگی مکمل طور پر تباہ کر لی ہے۔‘‘

یاد رہے کہ  لِنڈا ڈبلیو موصل کے ایک جہادی ٹھکانے سے گرفتار ہونے والی واحد لڑکی نہیں بلکہ اس کے ہمراہ پانچ  دیگر خواتین کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ  خواتین بھی غیر ملکی ہیں۔