1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوڈیشل کمیشن: انتخابی دھاندلی کے تمام الزامات مسترد

شکور رحیم، اسلام آباد23 جولائی 2015

پاکستان میں 2013ء کے عام الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے تمام الزامات رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طور پر یہ الیکشن منظم، منصفانہ اور قانون کے مطابق تھے۔

https://p.dw.com/p/1G3tc
تصویر: arifali/AFP/Getty Images

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی انکوائری کمیشن نے 237 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ بدھ کی شام وزارت قانون کو بجھوائی تھی۔ وزارت قانون نے پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت اس رپورٹ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دیا۔

اس کمیشن نے 86 دنوں تک 39 اجلاسوں میں 69 گواہان اور ہزاروں دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد اس بارے میں تین جولائی کو اپنی حتمی رائے محفوظ رکھی تھی۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتیں دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں منظم دھاندلی ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

کمیشن کے مطابق تحریک انصاف کو صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ دھاندلی کی شکایت تھی لیکن پی ٹی آئی نے اس صوبے میں قومی اسمبلی کی 148 نشستوں میں سے صرف 18 کے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا تھا۔ پی ٹی آئی کی ان 18 انتخابی عذر داریوں میں سے 13 مسترد ہو گئیں جبکہ چار ابھی زیر التوا ہیں۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ اگر تحریک انصاف کو بڑے ہیمانے پر دھاندلی کی شکایت تھی تو اس نے اتنی کم نشستوں کے انتخابی نتائج کو چیلنج کیوں کیا؟

کمیشن کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا، اندرون سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر دھاندلی کو سنجیدہ طور پر چیلنج نہیں کیا گیا۔ مطلوبہ سے زائد بیلٹ پیپرز کی فراہمی سے متعلق تحریک انصاف کی شکایت پر کمیشن کا کہنا تھا کہ اسے زائد بیلٹ پیپرز کے غلط استعمال کے شواہد نہیں ملے۔

اس رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی عملے کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور صوبائی الیکشن کمیشن کے دفاتر میں رابطے کا فقدان تھا۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے حوالے سے ریٹرنگ افسران کو درست طریقے سے ہدایات نہیں دی گئی تھیں۔ الیکشن کمیشن کے صوبائی ارکان کا کردار محدود تھا اور وہ صرف اپیلوں کی سماعت میں قابل ذکر کردار کرتے رہے۔

انکوائری کمیشن نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات بھی دی ہیں۔ ان سفارشات کے تحت الیکشن کمیشن کو انسانی وسائل میں اپنی استعدادِ کار بہتر بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس حوالے سے نئے افسران کی بھرتی اور ان کی تربیت کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ جائز تھا۔

Pakistan Anhörung wegen Wahlbetrugsvorwürfen
انتخابی دھاندلی کے زیادہ تر الزامات پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے لگائے گئے تھےتصویر: DW/S. Raheem

نواز شریف کا قوم سے خطاب

دریں اثناء پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے حکومت کو سرخرو کر دیا ہے۔ جمعرات کی شام سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کی کارروائی کی تمام تر تفصیلات قوم کے سامنے آ چکی ہیں، جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کمیشن نے کس محنت، توجہ اور دانش و حکمت کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کیے اور دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع دیا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا، اب ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی بھی کرنی ہے، بے یقینی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے اور پورے عزم کے ساتھ جمہوری نظام کی چھتری تلے پاکستان کو کروڑوں اہلِ وطن کی آنکھوں میں بسے خوابوں کی تعبیر بھی بنانا ہے۔ ہمارے پاس کھوکھلے نعروں، بے بنیاد دعووں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصد تماشوں کے لیے کوئی وقت نہیں۔ اب ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب رکھنا ہو گا۔ اب ہمیں راستے سے بھٹکا دینے والی آوازوں پر کان دھرنے کی بجائے اپنی نظریں مستقبل کی روشن منزلوں پر مرکوز رکھنا ہوں گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اب الزامات اور بہتان تراشی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو جانا چاہیے اور انتخابات کے بعد سے اب تک جو کچھ ہوا ہے، ہم اسے فراموش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو من وعن تسلیم کریں گے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق چترال میں سیلاب کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کے لیے دورے کے دوران انہوں نےکہاکہ انہیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔