1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ، پاکستانی فوج کا میجر ہلاک

22 نومبر 2017

پاکستانی ضلع ڈیرہ اسماعيل خان میں جنگجوؤں کے ساتھ ایک جھڑپ کے نتیجے میں ایک فوجی میجر ہلاک ہو گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ بدھ کی صبح کولاچی کے علاقے میں رونما ہوا۔

https://p.dw.com/p/2o1yn
Pakistan Waziristan Armee Infanterie ARCHIV
تصویر: picture-alliance/AP

خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستانی فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی علی الصبح ڈیرہ اسماعیل خان میں فوج اور شدت پسندوں کے مابین ہونے والی ایک جھڑپ کے نتیجے میں میجر اسحاق ہلاک ہو گئے ہيں۔ میجر اسحاق نے سوگواران میں اہلیہ اور ایک سالہ بیٹا چھوڑے ہيں۔

شمالی وزیرستان میں جنگی طیاروں سے حملے، ’درجنوں شدت پسند ہلاک‘

ضرب عضب کا حتمی مرحلہ اور متاثرین کی مشکلات

شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائیاں، 34 شدت پسند ہلاک

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں تیزی

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق فوج اس علاقے میں ایک سرچ آپریشن کر رہی تھی کہ اچانک جنگجوؤں نے حملہ کر دیا۔

ہلاک ہونے والے فوجی میجر کا نام اسحاق بتایا گیا ہے، جن کی عمر اٹھائیس برس تھی۔ آئی اس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ایک ٹوئٹر پيغام میں کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اعلیٰ فوجی قیادت نے میجر اسحاق کی آخری رسومات میں شرکت کی۔

 میجر جنرل آصف غفور نے البتہ اس آپریشن کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ اس بارے میں بھی کوئی معلومات میسر نہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ان جنگجوؤں کے خلاف آپريشن کے نتیجے میں کتنے شدت پسند مارے گئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لیے ایک اہم گیٹ وے قرار دیا جاتا ہے۔

ماضی میں یہ قبائلی علاقہ جات ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے ٹھکانے قرار دیے جاتے رہے ہیں۔ پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کا خاتمہ کیا جا چکا ہے تاہم پھر بھی وہاں تشدد کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متصل قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اب بھی حقانی نیٹ ورک فعال ہے، جو افغانستان میں امریکی اور مقامی حکومت کے مفادات کو نشانہ بناتا رہتا ہے۔