1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لڑنے والے طالبان کو افغانستان کے پڑوس کی حمایت حاصل ہے‘

خالد حمید فاروقی، برسلز
8 جون 2018

نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں افغانستان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ جن میں خاص طور پر افغان نیشنل آرمی یا اے این اے ٹرسٹ فنڈ کو 2024ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2zBOP
افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل جان نکلسنتصویر: Reuters/R. Gul

برسلز میں قائم نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع اور داعش مخالف محاذ کے 46 رکن ممالک کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ یا داعش کی خلافت کو تقریباً ختم کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کی باقیات دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کریں گے۔ جیمز میٹس کے مطابق نیٹو عراق میں پولیس کے لیے تربیتی مشن شروع کرے گا۔

داعش مخالف متحدہ محاذ میں سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سمیت 75 ممالک شامل ہیں البتہ ایران اور پاکستان اس محاذ کا حصہ نہیں ہیں۔ امریکی سر پرستی میں داعش مخالف محاذ کا قیام 2014ء میں عمل میں آیا تھا۔

نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں افغانستان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ جن میں خاص طور پر افغان نیشنل آرمی یا اے این اے ٹرسٹ فنڈ کو 2024ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فیصلے کی توثیق اگلے ماہ برسلز میں ہونے والی نیٹو سربراہ کانفرنس میں کی جائے گی۔

اے این اے ٹرسٹ فنڈ 2007ء میں افغان آرمی کی مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ 2012ء کی شکاگو نیٹو سربراہ کانفرنس کے موقع پر اس ٹرسٹ فنڈ کو لچکدار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس میں افغان افواج کی تعلیم، تربیت اور دیگر بہبود کے منصوبے شامل کیے گئے تھے۔

افغان وزیر دفاع طارق شاہ بہرام نے برسلز میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے طالبان کو امن کی یک طرفہ صورتحال میں بہتری کے لیے دی ہے اسے کسی طور پر بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’افغانستان میں جنگ بہت مشکل ہے اور ہم افغانوں کے تحفظ اور خوشحالی کے لیے اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘

طارق شاہ بہرام نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ کہ فراہ صوبے پر طالبان کا قبضہ ہوگیا تھا۔

افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے کہا کہ افغانستان میں افغان نیشنل آرمی نے کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور وہ طالبان کی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ جنرل نکلسن نے مزید کہا کہ جو طالبان جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں یا مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار نہیں ہیں انہیں افغانستان کے پڑوس کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا واضح اشارہ پاکستان کی طرف تھا۔

Singapur Jim Mattis IISS Shangri-la Dialog
ابھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کی باقیات دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کریں گے، جیمز میٹستصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman

جنرل نکلسن نے مزید کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے علما جنگ کے خلاف فتوی دے چکے ہیں اب جنگ کا کوئی اسلامی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی نے گزشتہ دس مہینوں کے دوران افغانستان کی صورتحال میں واضح تبدیلی کردی ہے۔ طالبان کو چاہیے کہ اس نئی پالیسی کا فائدہ اٹھائیں کیونکہ وہ جنگ نہیں جیت سکتے۔‘‘

جنرل جان نکلسن نے پاکستان اور افغانستان کے بہتر ہوتے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پاکستان کے بارے میں ڈی ڈبلیو کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تز ویریاتی مقام کی وجہ سے افغانستان کے مسئلے کے حل میں اس کی حیثیت کلیدی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں