1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا نے اپنی سابق صدر گن ہے کو معافی دے دی

24 دسمبر 2021

جنوبی کوریا کی سابق صدر پارک گون ہے ایک کرپشن اسکینڈل میں سزا پانے کے بعد 20 برس قید کی سزا کاٹ رہی تھیں۔ اس فیصلے سے جنوبی کوریا نے مارچ 2022 کے انتخابات سے قبل "سماجی تنازعات کو ختم کرنے" کی کوشش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/44nZd
Südkorea Park Geun-hye
تصویر: Ahn Young-Joon/AP Photo/picture alliance

جنوبی کوریا کی وزارت انصاف نے 24 دسمبر جمعے کے روز بتایا  کہ ملک کے صدر مون جائے نے  سابق صدر پارک گن ہے کو معاف کر دیا ہے۔ پارک کو کرپشن کے الزام میں 20 برس سے بھی زیادہ کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ قید کی سزا کاٹ رہی تھیں۔

 جنوبی کوریا کی پہلی منتخب خاتون رہنما پارک ملک کے سابق آمر پارک چنگ ہی کی بیٹی ہیں۔ کرپشن کے الزامات کے تحت 69 سالہ پارک گن ہے کا سن 2017 میں مواخذہ کر دیا گيا تھا اور پھر 2018 میں طاقت کے بے جا استعمال اور جبر و ظلم کرنے کے الزام میں انہیں سزا سنائی گئی تھی۔

لیکن پارک گن ہے کے پیشرو رہنما، لی میونگ باک، جو بدعنوانی کے الزامات میں جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں، کو معاف نہیں کیا گیا ہے۔

پارک کو معاف کیوں کیا گیا؟

جنوبی کوریا کی وزیر انصاف پارک بیوم کی نے کہا کہ "سماجی انتشار کے زخموں کو بھرنے اور مقامی کمیونٹی کی بحالی کے لیے سابق صدر کو  معافی دی گئی ہے۔" حزب اختلاف کی جماعت 'پیپلز پاور پارٹی' کے حامی اور اس کے رہنما آئندہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل پارک کو معاف کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Südkorea Park Geun-hye
تصویر: Ahn Young-Joon/AP Photo/picture alliance

آئندہ مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ اور پیپلز پاور کے ممکنہ امیدوار یون سک یول کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے اور اب تک دونوں کو تقریبا ایک جیسی حمایت حاصل ہے۔

پارک کو قید کیوں  کیا گيا تھا؟

پارک گن ہے 20 برس قید کی سزا کاٹ رہی تھیں اور اسی برس جنوری میں ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بھی اس سزا کو برقرار رکھا تھا۔ انہیں ایک وسیع پیمانے کے اسکینڈل کے بعد بدعنوانی کے الزام کے تحت 2017 میں عہدے سے ہٹنے پر مجبور کر دیا گيا تھا۔

وہ اپنے ملک میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والی پہلی ایسی خاتون رہنما تھیں جنہیں صدارتی عہدے سے زبردستی ہٹا دیا گیا تھا۔ جیل کے دوران ہی اس برس کم سے کم تین بار کندھے اور کمر کے نچلے حصے میں شدید درد کے سبب انہیں اسپتال میں بھی داخل کرانا پڑا تھا۔

پارک گن ہے کو اپنی ایک قریبی دوست اور معتمد چوئی سون سِل کے ساتھ ملی بھگت سے ملک کے کئی سرکردہ کاروباری اداروں سے رقوم بٹورنے کا قصوروار ٹھہرایا گيا تھا۔ ان پر اپنی اس دوست کو ریاستی معاملات میں مداخلت کی اجازت دینے کا بھی الزام تھا۔

جنوبی کوریا کی انٹیلیجنس ایجنسی کے بجٹ سے غیر قانونی طور پر رقوم حاصل کرنے کے الزام میں بھی ان کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ اس بدعنوانی اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد مہینوں تک سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج کا آغاز ہو گيا تھا۔ اسی معاملے میں سام سنگ الیکٹرانکس سمیت دو بڑے اداروں کے سربراہان  بھی گرفتاری ہوئی تھی۔

ص ز/  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

جنوبی کوریا میں خفیہ کیمرے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں