1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان آپریشن ختم نہیں ہوا: پاکستانی وزیر اعظم کا بیان تبدیل

13 دسمبر 2009

پاکستانی وزیراعظم نے اپنا بیان بدلتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی ختم نہیں ہوئی ہے اور وہ اس بارے میں کوئی ٹائم فریم بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ یہ آپریشن کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے

https://p.dw.com/p/L1Bg
تصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنا بیان واپس لے لیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور اب اورکزئی ایجنسی کا سوچا جا رہا ہے۔ لاہور میں دئے گئے اس بیان کو یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی ابھی جاری ہے۔

ہفتے کے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ جنوبی وزیرستان آپریشن کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور اب فوج اورکزئی ایجنسی کی طرف توجہ مرکوز کرنے کا سوچ رہی ہے،جہاں طالبان باغیوں کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔

تاہم بعد میں کراچی میں سرکاری نشریاتی ادارے میں نشر کئے گئے ایک انٹرویو میں گیلانی نے اپنے بیان سے بدلتے ہوئے کہا کہ اگرچہ فوج نے جنوبی وزیرستان کا کافی حصہ کنٹرول کر لیا ہے تاہم ابھی تک وہاں فوجی کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ اگر کسی نے یہ تاثر لیا ہے کہ جنوبی وزیرستان فوجی آپریشن مکمل ہو چکا ہے تو وہ کسی اور معنوں میں لیا گیا ہو گا‘‘۔ گیلانی نے مزید کہا: ’’ ہماری فوج جنوبی وزیرستان میں کامیاب آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور میں اس آپریشن کے مکمل ہونے کے بارے میں کوئی ٹائم لائن نہیں دے سکتا۔‘‘

Pakistan neues Parlament bei seiner ersten Tagung in Islamabad, der neu gewählte Gesetzgeber Yousuf Raza Gillani
جنوبی وزیرستان آپریشن کے بارے میں کوئی ٹائن لائن نہیں دے سکتا، یوسف رضا گیلانیتصویر: AP

پاکستان کے خفیہ اداروں نے کہا ہے کہ نیم فوجی دستے کئی ہفتوں سے اورکزئی ایجسنی میں طالبان باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان اداروں کا کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان آپریشن کے نتیجے میں طالبان باغی فرار ہو کر اورکزئی ایجنسی، کرم ایجسنی اور شمالی وزیرستان کا رخ کر رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اورکزئی ایجنسی ، تحریک طالبان پاکستان کے رہنما حکیم اللہ محسود کا اہم ٹھکانہ ہے۔ اسی علاقے کو طالبان باغیوں کے لئے محفوظ پناہ گاہیں بھی کہا جاتا ہے۔

یوسف رضا گیلانی نے ہفتے کے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ فوج اب اورکزئی ایجنسی کا رخ کرنے کا سوچ رہی ہے تاہم بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ایسا ضرورت پڑنے پر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’ اگر ہم نے محسوس کیا کہ اس چیز کی ضرورت ہے تو شائد ہم اورکزئی ایجنسی اور ان دوسرے قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائی کریں گے جہاں طالبان فرار ہو رہے ہیں۔

گورنمنٹ کالج لاہور یونیورسٹی میں طالب علموں سے اپنے خطاب کے دوران، گیلانی نے امریکی تعاون سے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی کارروائی کا دفاع بھی کیا۔ پاکستان کے تقریبا تیس ہزار فوجی دستے اکتوبر کے ماہ میں جنوبی وزیرستان میں تعینات کئے گئے تھے۔ ان فوجیوں نے اس شورش زدہ علاقے میں طالبان باغیوں کے قبضے میں کئی علاقوں کو کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس آپریشن کے بعد پاکستان کے صوبہ سرحد سمیت کئی دیگر اہم شہروں میں خود کش حملوں اور تشدد آمیز کارروئیوں میں اضافہ دکھنے میں آیا ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعہ کے دن کہا ہے کہ اورکزئی ایجنسی سے تقریباچالیس ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سن دو ہزار سے لے کر اب تک ، پاکستان کے مختلف شہروں میں ہونے والی تشدد آمیز کارراوئیوں میں کم ازکم 2680 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاکستانی فوج کے مطابق صرف جنوبی وزیرستان فوجی آپریشن کے دوران پانچ سو نواسی جنگجو اور ستر فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین