1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے تحمل ضروری ہے، چین

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 اپریل 2017

چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے میں تحمل سے کام لینا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں کا ٹیلی فونک رابطہ ایسے وقت پر ہوا، جب امریکی ایئر کرافٹ کیریئر جزیرہ نما کوریا کی سمندری حدود کی طرف رواں ہے۔

https://p.dw.com/p/2bmHl
Donald Trump und Xi Jinping
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ صد شی جن پنگ نے چوبیس اپریل بروز پیر ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ بیجنگ حکومت شمالی کوریا کے جوہری میزائل پروگرام کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور تحمل سے کام لیتے ہوئے جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

شمالی کوریائی تنارعے کا پرامن حل ممکن ہے، پینس

شمالی کوریا کی جانب فوجی مصلحت برتنے کا وقت گزر گیا، امریکا

شمالی کوریا کی طرف سے ’بیلسٹک میزائل کا نیا تجربہ ناکام‘

شمالی کوریا کی طرف سے میزائل تجربوں اور ’اشتعال انگیز‘ بیانات کے باعث جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ شی نے ٹرمپ سے ایک ایسے وقت پر رابطہ کیا ہے، جب جاپانی اور امریکی افواج نے مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی ہیں۔ ٹرمپ کی انتظامیہ خبردار کر چکی ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالف کرتے ہوئے چھٹا جوہری تجربہ کیا تو شمالی کوریا کے خلاف عسکری کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ اس معاملے پر ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔

دوسری طرف شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرنے کی خاطر امریکی ایئر کرافٹ کیریئر کو سمندر میں ڈبو دینے پر بھی تیار ہے۔ اس کمیونسٹ ملک کی طرف سے بروز اتوار یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا، جب دو جاپانی فوجی بحری جہاز بھی مغربی بحرالکاہل میں مشقوں کے لیے امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے کے نزدیک پہنچے۔ اس صورتحال میں بیجنگ حکومت نے زور دیا ہے کہ اطراف کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

چینی وزرات خارجہ کی طرف سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا ایکشن جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، بیجنگ حکومت اس کی سخت مذمت کرے گی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شی نے ٹرمپ سے گفتگو میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا پر پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیےکوئی غلط قدم نہیں اٹھایا جائےگا۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کی خاطر چین تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

اس کشیدگی کے دوران ہی شمالی کوریائی حکام نے ایک اور امریکی شہری کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس طرح حالیہ دنوں میں شمالی کوریا میں گرفتار کیے گئے امریکی شہریوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ جمعہ اکیس اپریل کو گرفتار ہونے والا کوریائی نژاد امریکی شہری ہے اور اِس کی عمر پچاس برس سے زائد بتائی گئی ہے۔ کم نامی امریکی شہری ایک ماہ قبل شمالی کوریا میں امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات جاننے کے لیے پہنچا تھا۔ کم کو شمالی کوریائی حکام نے اُس وقت گرفتار کیا جب وہ پیونگ یانگ کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر واپس جانے کے لیے اپنی پرواز کا انتظار کر رہا تھا۔