1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی کا ’گرین کارڈ‘ متعارف کرانے کا منصوبہ

8 ستمبر 2022

جرمنی کو ہنرمند کارکنوں کی قلت کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کے لیے یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت نے اب اپنا ’گرین کارڈ‘ متعارف کرایا ہے۔ اس طرح یورپی یونین سے باہر سے بھی لوگوں کے لیے جرمنی میں آ کر کام کرنا آسان ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4Gb7v
تصویر: Johannes Arlt/laif

جرمنی کی طرف سے گرین کارڈ کی طرز پر جو کارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے اسے 'چانسن کارٹے‘ کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ مواقع فراہم کرنے والا کارڈ۔ اس کا مقصد جرمنی کو درپیش ہنرمند کارکنوں کی شدید قلت پر قابو پانا ہے۔ جرمنی کی صنعتی ایسویسی ایشنز کافی عرصے سے ورک فورس کی کمی کی شکایت کر رہی ہیں، جبکہ جرمن لیبر منسٹری کا بھی یہی کہنا ہے کہ اس کمی کی وجہ سے ملکی معاشی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔

جرمن لیبر منسٹر ہوبیرٹَس ہائیل کی طرف رواں ہفتے میڈیا کے سامنے نیا 'اوپورچونٹی  کارڈ‘ متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے غیر ملکی افراد کو ملازمت کی پیشکش کے بغیر بھی جرمنی آ کر ملازمت تلاش کرنے کے مواقع مل سکیں گے۔ تاہم اس کے لیے انہیں ان چار میں سے کم از کم تین شرائط پر پورا اترنا ہو گا۔

1۔ یونیورسٹی ڈگری یا پیشہ ورانہ تربیت

2۔ کم از کم تین برس کے پیشہ ورانہ کام کا تجربہ

3۔ جرمنی زبان کی مہارت یا قبل ازیں جرمنی میں رہائش

4۔ 35 برس سے کم عمر

جرمن لیبر منسٹر کی طرف سے میڈیا کو بتایا گیا کہ ملکی حکومت سال بہ سال، روزگار کی منڈی میں طلب کی بنیاد پر ایسے کارڈز کی تعداد جاری کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

ہوبیرٹَس ہائیل نے جرمن سرکاری ریڈیو اسٹیشن ڈبلیو ڈی آر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''یہ کوالیفائیڈ امیگریشن سے متعلق ہے، جس کے لیے یہ نسبتاﹰ آسان طریقہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بات کہنا اہم ہے کہ ان لوگوں کے لیے جن کے پاس اوپورچونٹی  کارڈ ہے وہ یہاں جرمنی میں موجودگی کے دوران کچھ کما سکتے ہیں۔‘‘

 Bundesminister für Arbeit und Soziales I Hubertus Heil
جرمن لیبر منسٹر کی طرف سے میڈیا کو بتایا گیا کہ ملکی حکومت سال بہ سال، روزگار کی منڈی میں طلب کی بنیاد پر ایسے کارڈز کی تعداد جاری کرنے کا فیصلہ کرے گی۔تصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

جرمنی میں تربیت یافتہ افراد کی شدید کمی

جرمنی میں تربیت یافتہ لیبر کی کمی کافی وقت سے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ جرمنی کی دھات اور الیکٹریکل انجینیئرنگ سے متعلق صنعتوں کے آجرین کی فیڈریشن 'گیزامٹ میٹال‘ کا کہنا ہے کہ ان شعبوں کی ہر پانچ میں سے دو کمپنیوں کو اسٹاف کی کمی کے باعث پرڈوکشن میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ تربیت یافتہ شعبوں کی مرکزی ایسوسی ایشن (زیڈ ڈی ایچ) کا کہنا ہے کہ جرمنی کو اس وقت قریب ڈھائی لاکھ تربیت یافتہ ورکرز کی کمی کا سامنا ہے۔

غیر یورپی ممالک سے تربیت یافتہ تارکین وطن کی جرمنی آمد کا سلسلہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران بہتر ہوا ہے، لیکن یہ پھر بھی نسبتاﹰ کم ہے۔ جرمن میں انضمام سے متعلق ادارے 'میڈیئن ڈینسٹ انٹیگریشن‘ کے مطابق ایسے ممالک سے آنے والے  تربیت یافتہ ورکرز کی تعداد سال 2019ء کے دوران صرف 60 ہزار کے قریب تھی اور یہ اسی سال کے دوران یورپی یونین کے باہر سے آنے والے کُل تارکین وطن کا محض 12 فیصد سے کچھ زیادہ تھی۔

جرمنی کو لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت

بینجمن نائٹ (ا ب ا/ک م)