1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں غلط تخم ریزی پر ہرجانہ

5 اپریل 2018

ایک جرمن عدالت نے غلط تخم ریزی کرنے پر ایک کلینک کو ساڑھے سات ہزار یورو کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنا دیا ہے۔ متاثرہ خاتون کے مطابق ڈاکٹرز کی اس غلطی کی وجہ سے اسے شدید نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/2vXHK
Sperma
تصویر: Getty Images/AFP/H. Bagger

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن شہر ہام کے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک کلینک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس خاتون کو ساڑھے سات ہزار یورو (نو ہزار دو سو اٹھارہ امریکی ڈالر) کا ہرجانہ ادا کرے، جس کی غلط تخم ریزی کی گئی تھی۔

آپ تو بچے کے باپ ہیں، جرمن ماں کی اپیل پر عدالتی فیصلہ

بانجھ خواتین کے لیے امید کی نئی کرن

کیا مردہ شخص کے نطفے سے بچہ پیدا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے؟

اس خاتون نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈاکٹرز نے اُس شخص کے نطفے اس کی بیضہ دانی میں داخل نہیں کیے تھے، جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔ اس خاتون نے مصنوعی طریقے سے دو بچیوں کو جنم دیا تھا۔ تاہم بعدازاں انہیں معلوم ہوا کہ یہ بچے اس شخص کے تخم سے پیدا نہیں ہوئے، جس کا ڈاکٹروں نے ان سے وعدہ کیا تھا۔

جرمن میڈیا کے مطابق ہم جنس پسند اس خاتون نے سن دو ہزار سات اور سن دو ہزار نو میں دو بچیوں کو جنم دیا تھا اور یہ دونوں بچیاں تخم ریزی کے اسی مصنوعی طریقے سے پیدا ہوئی تھیں۔

جب اس خاتون نے چیک اپ کرایا تو اسے معلوم ہوا کہ ان بچیوں کا والد وہ نہیں، جو وہ چاہتی تھی۔ تب اس خاتون نے عدالت سے رجوع کر لیا تھا۔

اس خاتون نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈاکٹرز کی طرف سے غلط تخم ریزی کے باعث انہیں نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ اس خاتون نے مزید کہا تھا کہ اس غلطی کی وجہ سے انہیں ڈپریشن کی شکایت بھی ہوئی اور بچوں کے لیے احساس جرم بھی۔

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہر ہام کی عدالت کے ترجمان نے بدھ کے دن کہا کہ ماتحت عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے، جس میں اس متاثرہ خاتون کو ہرجانے کی رقوم ادا کرنے کا حکم سنایا گیا تھا۔

کئی مغربی ممالک میں مصنوعی افزائش کے طریقے رائج ہو چکے ہیں تاہم کچھ حلقوں میں اس طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

ع ب / ص ح / ڈی پی اے