جرمنی میں سیلاب: اب گھروں کو واپسی
جرمنی میں سیلاب کی تباہی کے بعد متاثرہ انسانوں نے اب آفت کے تباہ کن اثرات سے نمٹنا شروع کر دیا ہے۔
سیلاب سے تباہی
سیلاب کے پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے لیکن مصیبت میں ابھی کمی نہیں آئی۔ بپھرے دریاؤں کے کناروں پر برباد ہونے والے قصبات میں مقامی لوگوں نے سیلاب کے بعد کی صورت حال سے نمٹنا شروع کر دیا ہے۔ انہیں بے پناہ کیچڑ اور کوڑاکرکٹ کے ڈھیروں کا سامنا ہے۔
ناقابل رہائش گھر
ایک خاتون یُوٹا شلیکرز کا اپارٹمنٹ سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ وہ دو ایام اپنے زخمی شوہر کے ساتھ برے حالوں میں تھیں کہ فائر بریگیڈز کے عملے نے پہنچ کر انہیں پناہ گاہ میں منتقل کیا۔ یُوٹا ان ہزاروں شہریوں میں سے ایک ہیں، جن کے گھر اب رہنے کے قابل نہیں رہے۔
وقت سے مقابلہ
لوگوں کے گھروں کا فرنیچر اور دوسرا سامان سیلابی پانی سے ضائع ہو چکا ہے اور انہیں گلیوں میں رکھا جا رہا ہے۔ اگر انہیں جلد ہٹایا نہ گیا تو ریسکیو آپریشن کے راستے کی بڑی رکاوٹ یہ بیکار ہونے والے سامان کے ڈھیر ہوں گے۔ یہ امدادی اور مقامی رہائشیوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بھی ہو سکتے ہیں۔ سڑکوں پر کیچڑ کے جم کر پتھر کی طرح سخت ہوجانے کا خدشہ ہے۔
بیکار ملبہ اور کاٹھ کباڑ
رضاکاروں کی مدد سے مقامی افراد نے گھروں اور دوکانوں کی صفائی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ گلیوں میں سے کوڑا اٹھانے والے ٹرک مسلسل ضائع شدہ سامان اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ ایک سرکاری ٹی وی چینل ایس ڈبلیو آر کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر شدید متاثرہ علاقے ٹریئر میں چودہ ہزار ٹن سیلاب سے بیکار ہونے والے سامان اٹھایا گیا۔
ریسکیو اور یک جہتی
رضاکار گروپوں کے ساتھ ساتھ بے شمار افراد نے یک جہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عطیات دینے شروع کر دیے۔ عطیات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے حتیٰ کہ امدادی تنظیموں کو اعلان کرنا پڑا کہ ان کے پاس عطیات سنبھالنے کی گنجائش کم ہو گئی ہے۔ کووڈ وبا نے لوگ جدا کیے لیکن آفت نے لوگوں کو اکھٹا کر دیا۔