1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سالانہ کروڑوں نر چوزوں کی تلفی آئندہ قابل سزا جرم

20 جنوری 2021

جرمنی دنیا کا پہلا ملک ہو گا، جہاں اگلے سال سے ملکی پولٹری فارموں میں سالانہ کروڑوں نر چوزوں کی ’ظالمانہ‘ تلفی قانوناﹰ ایک قابل سزا جرم ہو گی۔ اس بارے میں جرمن کابینہ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3oAfw
تصویر: picture-alliance/Sonja von Brethorst/TiHo/dpa

جرمنی بھر میں ہر سال ہزارہا مرغی خانوں میں تقریباﹰ 45 ملین یا ساڑھے چار کروڑ کے قریب نر چوزے پیدائش کے فوراﹰ بعد اس لیے تلف کر دیے جاتے ہیں کہ نر ہونے کی وجہ سے وہ نا تو بڑے ہو کر انڈے دے سکتے ہیں اور نا ہی پولٹری کی صنعت میں کاروباری حوالے سے وہ گوشت کی پیداوار کے لیے اتنے منافع بخش ثابت ہوتے ہیں جتنی کہ مرغیاں۔

’گوشت خوری انسانوں کو بے گھری دیتی ہے‘

نومولود نر چوزوں کی 'شریڈنگ‘

ایسے نر چوزوں کو تلف کرنے کے لیے انہیں عام طور پر مشینوں میں ڈال کر کچل دیا جاتا ہے اور ان سے وہ پولٹری فیڈ بنائی جاتی ہے، جو بعد میں اکثر مرغیوں اور چوزوں ہی کو کھانے کے لیے دی جاتی ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے اور ان پر ظلم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے والے کارکن طویل عرصے سے اس عمل کو ایک 'ظالمانہ طریقہ‘ اور ایک 'غیر اخلاقی حرکتت‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

کم گوشت کھانا ماحول دوستی ہے، لیکن یہ بات اتنی درست بھی نہیں

Symbolbild - Hähnchenfleisch - Fleischkonsum
نر چوزے پولٹری کی صنعت میں گوشت کی پیداوار کے حوالے سے بھی اتنے منافع بخش ثابت نہیں ہوتے جتنے کہ مادہ چوزےتصویر: Getty Images/P. Bronstein

کابینہ نے مسودہ قانون کی منظوری دے دی

اب وفاقی جرمن کابینہ نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں اس 'متنازعہ‘ عمل کی روک تھام کے لیے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اگلے برس کے شروع میں پورے ملک میں نر چوزوں کو ان کی پیدائش کے فوراﹰ بعد تلف کرنا قانوناﹰ ایک قابل سزا جرم ہو گا۔

ایک اور جرمن مذبح خانہ کووڈ 19 کے سبب بند

جرمن پولیس کا مذبح خانوں پر چھاپہ

اس بارے میں جرمن کابینہ نے آج بدھ بیس جنوری کے روز ایک مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی۔ اہم بات یہ ہے کہ جرمنی اس قانون سازی کے بعد دنیا کا وہ پہلا ملک ہو گا، جہاں چوزوں کا انڈوں سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد اس طرح تلف کیا جانا قانونی طور پر ایک جرم ہو گا۔

قانونی مسودے کی محرک جرمن وزیر زراعت

چانسلر میرکل کی قیادت میں وفاقی جرمن کابینہ نے آج جس مسودہ قانون کی منظوری دے دی، اس کی محرک وفاقی وزیر زراعت یُولیا کلوئکنر تھیں۔

چوہے کے گوشت کا سالن مرغی سے زیادہ من پسند، لیکن کہاں؟

انہوں نے اس بل کی منظوری کے بعد کہا کہ کروڑوں کی تعداد میں ہر سال نر چوزوں کا اس طرح تلف کر دیا جانا ایک ایسا 'غیر اخلاقی عمل‘ ہے، جسے ختم ہونا چاہیے اور یہ قانون سازی 'جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی طرف ایک بڑا قدم‘ ثابت ہو گی۔

'تلف کرنا ہے تو پیدا ہی نا ہونے دیں‘

اس مسودہ قانون کے تحت 2022ء کے اوائل سے جرمن مرغی خانوں کے مالکان کے لیے ایسے نر چوزوں کی تلفی ممنوع ہو گی۔

کیا صرف سبزی خوری صحت کے لیے نقصان دہ ہے؟

ساتھ ہی جرمن پولٹری فارمرز کو اگلے برس کے شروع سے ایسی ٹیکنالوجی بھی استعمال کرنا ہو گی کہ وہ نر چوزوں کو پیدا ہونے ہی نا دیں، تاکہ ان کی پیدائش کے بعد ان کی تلفی کی نوبت ہی نا آئے۔

گوشت نہ کھانے سے انسانی جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیاں

اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے پولٹری فارموں کے مالکان کو ایسے جدید طریقے اپنانا ہوں گے کہ وہ کسی انڈے میں سے چوزے کے نکلنے سے پہلے ہی اس انڈے میں نامولود ایمبریو کی نشو ونما کے دوران ہی یہ پتا چلا لیں کہ بعد میں پیدا ہونے والا کوئی چوزہ نر ہو گا یا مادہ۔

اس طرح نر چوزوں کی پیدائش کے عمل کو اس کی تکمیل سے پہلے ہی روکا جا سکے گا اور بعد میں ایسا نہیں کرنا پڑے گا کہ کسی زندہ اور نومولود چوزے کو صرف اس کے نر ہونے کی وجہ سے تلف کر دیا جائے۔

سستا گوشت مت خریدیں، جرمن وزیر کا مشورہ

2024ء میں اور بھی جدید تر طریقے

اس نئے قانون کے نفاذ کے بعد 2024ء سے جرمن پولٹری فارموں کے لیے ان کے کاروبار سے متعلق قانونی طریقہ ہائے کار مزید سخت کر دیے جائیں گے۔

کورونا کی وبا نے جرمنی میں کھانے کی عادات بھی بدل ڈالیں

جرمن وزیر زراعت کلوئکنر کے مطابق 2024ء مرغی خانوں کے مالکان کو ایسے نئے سائنسی طریقے بھی اختیار کرنا ہوں گے کہ انڈوں کی انکیوبیشن کے عرصے کے دوران مگر بہت ابتدائی مرحلے میں ہی چوزے کی جنس کا پتا چلایا جا سکے۔

چمگاڈر سے پینگولین تک، کورونا وائرس ہم تک کیسے پہنچا؟

اس طرح اس 'ظالمانہ اور غیر اخلاقی ‘ طرز عمل سے بچا جا سکے گا کہ پیدائش کے بعد یا پیدائش سے پہلے ایمبریو کی حالت میں ہی نامولود چوزے کو اس طرح تلف کیا جائے کہ اس تکلیف پہنچے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)