1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ، سولہ سالہ مہاجر پر مقدمہ

شمشیر حیدر
20 فروری 2017

جرمنی میں بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار ایک سولہ سالہ شامی مہاجر کو آج جرمن عدالت میں پیش کیا گیا۔ شامی نوجوان پر الزام ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے رابطے میں تھا۔

https://p.dw.com/p/2Xvik
Deutschland Hessen - Durchsuchungen wegen Terrorverdachts
تصویر: Getty Images/T. Lohnes

جرمن پولیس نے اس نوجوان شامی مہاجر کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں کولون شہر میں قائم پناہ گزینوں کے ایک مرکز سے گرفتار کیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ مہاجر شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے رابطے میں تھا اور مبینہ طور پر جرمنی میں بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

پولیس نے اسے حراست میں لینے کے بعد اس کا موبائل بھی قبضے میں لے لیا تھا۔ موبائل سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق وہ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ملک دہشت گردوں سے رابطے میں تھا اور اس نے حملہ کرنے کے لیے رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔

دفتر استغاثہ کے مطابق تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے اس کے فون سے بھیجے اور وصول کیے گئے پیغامات دیکھے جن میں شدت پسندوں نے اسے دھماکہ خیز ڈیوائس بنانے کے لیے ’ٹھوس ہدایات‘ دی تھیں۔

اس شامی مہاجر کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے والے پولیس اہلکاروں نے کئی بیٹریاں، ستر سوئیاں اور کئی گیس کاٹریج بھی برآمد کیے تھے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ اشیا ممکنہ طور پر بم بنانے کے لیے جمع کی گئی تھیں۔

کولون شہر میں سنے جانے والا یہ مقدمہ بیس مارچ تک جاری رہے گا۔ ملزم کی کم عمری کے باعث عدالت نے اس مقدمے کو بند کمرے میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالتی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ملزم کو ان الزامات کا دفاع کرنا ہے کہ وہ ’’ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر انتہائی سنجیدہ پر تشدد کارروائی‘‘ کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ اگر اس پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو گئے تو جرمنی میں نابالغ مجرموں سے متعلق قوانین کے مطابق اسے زیادہ سے زیادہ پانچ برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

مقدمے کا سامنا کرنے والا شامی نوجوان اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 2015ء میں جرمنی آیا تھا۔ اس برس مجموعی طور پر ایک ملین کے قریب تارکین وطن پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے تھے۔ یہ نوجوان اس وقت پولیس کی نظرو‌ں میں آیا جب کیمپ میں رہنے والے کئی دیگر پناہ گزینوں اور مقامی مسجد نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس شامی مہاجر کی سوچ بنیاد پرستانہ ہوتی جا رہی ہے۔

’جو جتنی جلدی واپس جائے گا، مراعات بھی اتنی زیادہ ملیں گی‘

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر