1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ترک اسکولوں کے قیام کا منصوبہ

10 جنوری 2020

دونوں ملکوں کی حکومتیں ایک ایسے معاہدے کے لیے بات چیت کر رہی ہیں جس پر اتفاق کی صورت میں ترکی یوروپی یونین کے سب سے بڑے ملک جرمنی میں اپنے طرز کے اسکول قائم کر سکےگا۔

https://p.dw.com/p/3VynJ
Türkei Istanbul - Heiko Maas und Mevlut Cavusoglu besuchen eine deutsche Schule
تصویر: Reutesr/T. Bozoglu

 

ترکی کے طرز کے اسکول کے قیام کے منصوبے پر برلن اور انقرہ حکومتوں کے درمیان بات چيت جاری ہے اور معاہدے کی صورت میں برلن، کلون اور فرینکفرٹ جیسے شہروں میں یہ اسکول کھولے جائیں گے۔ ان تینوں شہروں کا شمار جرمنی کے پانچ بڑے شہروں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں ترکی کے شہری اور ترک نژاد جرمن آباد ہیں۔

جرمنی: مساجد کے اماموں کے تربیتی مرکز کا قیام

سن 2019 میں مہاجرین کی یورپ آمد میں تقریباً دو گنا اضافہ

ایک ترک  اخبار 'سیڈوش زیتون' نے اس بارے میں تفصیلی خبر شائع کی ہے۔ اس کے مطابق جس منصوبے پر دونوں ملکوں کے درمیان مذکرات ہو رہے ہیں، اس پر اسی معاہدے کے تحت عمل ہوگا جس کے تحت ترکی کے شہر انقرہ، استنبول اور ازمیر میں جرمنی نے سرکاری اسکول قائم کیے تھے۔ حالانکہ سن دو ہزار اٹھارہ میں ترکی نے مناسب لائسنس نہ ہونے کے سبب ازمیر میں جرمن اسکول کو بند کر نے کا حکم دیا تھا۔  

اسکول کے تعلق سے ترکی کے ساتھ ہونے والی بات چيت میں وفاقی جرمن حکومت کے ساتھ ساتھ متعلقہ ریاستوں کے مندوبین بھی شامل ہیں۔ یہ بات چيت گزشتہ موسم سرما سے جاری ہے اور اب اس سے متعلق معاہدے کے مسودے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کے مطابق صدر رجب طیب ایرودان کی حکومت کے ساتھ جس معاہدے کے لیے بات چيت ہو رہی ہے اس کا ایک مقصد انقرہ، استنبول اور ازمیر جیسے شہروں میں جرمن اسکولوں کو قانونی جواز اور تحفط فراہم کرنا بھی ہے۔

اخبار سیڈوش زیتون کے مطابق جرمنی میں ترکی طرز کے اسکول متبادل اسکول کے نام سے چلیں گے۔ ان نجی طرز کے اسکولوں میں درس و تدریس کے طریقہ کار کے انتخاب اور اپنی پسند کے اساتذہ کی تقرری کی اجازت ہوگی لیکن انہیں تعلیمی نصاب اور مواد وہی فراہم کرنا ہوگا جو سرکاری اسکولوں کے مساوی ہو۔

اس کے تحت اسکول کے قیام کے لیے ریاستی حکومتوں سے اجازت لینی ہوگی اور مقامی قوانین کے مطابق ہی ان کا نظم و نسق چلےگا۔ لیکن ترکی کی حکومت ان اسکولوں کو نہیں چلائے گی بلکہ جس طرح جرمنی میں قائم دیگر ممالک کے اسکول غیر سرکاری تنظیموں کے ماحت ہوتے ہیں اسی طرز پر ترکی کے اسکول بھی چلیں گے۔ جرمنی میں تقریبا تیس لاکھ ترک نژاد لوگ آباد ہیں جس میں تقریبا نصف جرمن شہری ہیں۔

زین صلاح الدین، ع ت ( ڈی پی اے، اے ایف پی)