1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں بیمار ملازمین، بیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

26 مئی 2020

یہ حقیقت ہے کہ جب بھی ملازمین بیماری کی اطلاع بھیجتے ہیں تو آجر کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جرمنی میں کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے ملازمین نے اتنی بیماری کی چھٹیاں لی ہیں کہ گزشتہ بیس برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3cmB5
Symbolbild | Homeoffice
تصویر: picture-alliance/dpa/Themendienst/C. Klose

جرمنی میں 'ٹیکنیکر کرانکن کاسے‘ (ٹی کے) نامی ہیلتھ انشورنس کا ادارہ ملک میں کام کرنے والی دیگر ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کے اعداد و شمار بھی جمع کرتا ہے۔ اس ادارے نے اپنے تازہ اعداد و شمار جاری کیے، جن کے مطابق مارچ کے مہینے میں اس قدر ملازمین بیمار ہوئے، جس کی گزشتہ بیس برسوں میں مثال نہیں ملتی۔

جرمنی کے 'دی فونکے میڈیا گروپ‘ نے لکھا ہے کہ مارچ میں بیمار ہونے والے ملازمین کی شرح چھ عشاریہ اسی فیصد سے بھی زائد تھی۔ حالیہ برسوں میں ایسی زیادہ سے زیادہ شرح بھی پانچ عشاریہ تیس فیصد رہی ہے۔

بیماری سے بچاؤ کے لیے چُھٹی

 ملازمین کی اکثریت نے نزلہ و زکام کی وجہ سے بیماری کی چھٹی لی۔ ٹی کے کمپنی کے سربراہ ژین باس کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں زیادہ تر ملازمین نے کورونا وائرس کی وجہ سے حفاظتی اقدام کے طور پر بیماری کی چھٹی لی۔ مئی کے آغاز میں ہی ہیلتھ انشورنس کمپنیوں نے اعلان کیا تھا کہ کورونا بحران کی وجہ سے بیمار ہونے والوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہو گیا ہے۔

Arbeitsunfähigkeitsbescheinigung
تصویر: Imago Images/localpic/R. Droese

دوسری جانب مارچ سے مئی کے دوران اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کے پاس جانے والے مریضوں کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ بھی کورونا وائرس کا خوف ہے۔ جرمن شہریوں کی رائے میں کلینکس میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیوں کہ وہاں کوئی بھی بیمار شخص کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے۔

 ماہرین امراض قلب اور ماہرین سلعیات (سرطان کی تشخیص اور علاج کرنے والے) کے پاس مریضوں کی بالترتیب تیس اور پچاس فیصد کمی ہوئی۔ دندان سازوں کے پاس تو اسی فیصد تک مریضوں کی کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم اس حوالے سے حتمی اعداد و شمار ابھی مستقبل میں جاری کیے جائیں گے۔ ڈاکٹروں کو یہ بھی خوف ہے کہ مریض کورونا وائرس کے خوف سے کلینکس میں نہیں آ رہے اور اس وجہ سے ان کی بیماریاں شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے واضح صورتحال کا اندازہ چند ماہ بعد ہی ہو سکے گا۔

ا ا / ع آ (ڈی پی اے، کے این اے، اے ایف پی)