جرمنی میں ایک مسلم کنڈرگارٹن بند کرنے کا حکم
27 مارچ 2019جرمنی کی ایک مغربی ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں قائم اکلوتا مسلم کنڈرگارٹن عدالت میں اپنی اپیل ہار گیا ہے اور انتظامی عدالت نے ریاستی حکام کے ان تحفظات کو درست قرار دے دیا ہے کہ یہ کنڈرگارٹن ایک اسلامی نظریے کے ساتھ منسلک ہے۔
مائنز شہر کی انتظامی عدالت کے مطابق ریاستی حکام کی طرف سے النور کنڈرگارٹن کا لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے کیونکہ جو شواہد پیش کیے گئے ہیں ان کے مطابق اس اسکول کی انتظامیہ اور سلفی شدت پسند نظریے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
عدالت کے مطابق اس نظریے کے باعث کنڈرگارٹن کے بچوں کے لیے یہ مشکل پیدا ہو رہی ہے کہ وہ جرمن معاشرے میں ضم ہو سکیں اور ساتھ ہی ان کی سوچ کی آزادی پر بھی سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ عدالت کے مطابق اس کنڈرگارٹن کا انتظام چلانے والی ایسوسی ایشن ’عرب نیل رائن‘ کی طرف سے سلفیوں سے لا تعلقی کے حوالے سے کوششیں ’اطمینان بخش‘ نہیں ہیں۔
’ہم آئین کا احترام کرتے ہیں‘
عرب نیل رائن کے چیئرمین سامی الحجری نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم اب اعلیٰ انتظامی عدالت میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
رواں برس فروری میں ریاستی انتظامیہ کی طرف سے لائسنس کی منسوخی کے بعد الحجری نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا کہ ان کی ایسوسی ایشن سلفی ازم کی ترویج کر رہا ہے۔ اس وقت ان کا کہنا تھا، ’’ہم آئین کو تسلیم اور اس کا احترام کرتے ہیں۔‘‘
لیکن ایسی معلومات سامنے آنے کے بعد ریاستی حکام کے النور کے بارے میں تحفظات بڑھ گئے تھے کہ غیر مناسب مواد کنڈرگارٹن میں تقسیم کیا گیا ہے اور عرب نیل رائن انتہائی قدامت پسند سلفی تحریک کی ایک شخصیت کے ساتھ مل کر چکی ہے۔
مائنز کی انتظامی عدالت نے اس کنڈرگارٹن کو بند کرنے کی تاریخ 31 مارچ سے 30 اپریل تک بڑھا دی ہے تاکہ وہاں تعلیم و تربیت حاصل کرنے والے بچوں کے والدین کو دیگر کنڈرگارٹن میں جگہ حاصل کرنے کے لیے مناسب وقت مل سکے۔
ا ب ا / ع ا (الیکسانڈر پیئرسن)