1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن حکومت کا 65 ارب یورو کے عوامی ریلیف پیکج پر اتفاق

4 ستمبر 2022

جرمنی میں مہنگائی اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان عوام اور کاروباری اداروں کے لیے حکومت نے تیسرے اور اب تک کے سب بڑے ریلیف پیکج پر اتفاق کرلیا۔ اس منصوبے میں پنشنر، طلبہ اور ضرورت مند طبقے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GP0t
یورو کرنسی
جرمنی کی مخلوط حکومت کی جانب سے یہ رواں سال کا تیسرا ریلیف پیکج ہوگا۔ تصویر: Wolfgang Filser/Zoonar/picture alliance

روس کی جانب سے یورپ کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے بعد بڑھتے ہوئے افراط زر  اور توانائی کی قیمتوں کے دوران عام شہریوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے جرمن حکومت نے آج اتوار چار ستمبر کو 65 ارب یورو کے امدادی منصوبے  پر اتفاق کر لیا ہے۔

جرمنی کی سہ جماعتی مخلوط حکومت کی طرف سے تیسرے ریلیف پیکج میں لاکھوں پنشنر افراد کے لیے ایک مرتبہ تین سو یورو اور طلبہ کے لیے ایک مرتبہ اضافی دو سو یورو کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ مراعات حاصل کرنے والے افراد کے لیے ہیٹنگ کے اخراجات کی ادائیگی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سستی ٹکٹوں کی سہولت شامل ہے۔ اس کے علاوہ توانائی پر انحصار کرنے والی کمپنیوں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

جرمن شہریوں اور اور کاروباری اداروں کو کن مسائل کا سامنا ہے؟

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کے مطابق ٹرانسپورٹ کے شعبے میں صارفین پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے مختصر مدت کے حکومتی اقدامات  کی وجہ سے جون اور جولائی میں افراط زر میں قدرے کمی ہوئی لیکن اگست کے دوران اس میں تقریباً آٹھ فیصد تک اضافہ ہوگیا۔

جرمنی کے وفاقی چانسلر اولاف شولس
جرمنی کے وفاقی چانسلر اولاف شولستصویر: Frederic Kern/Future Image/IMAGO

یوکرین پر روس کے حملے  اور اس کے نتیجے میں ماسکو کے خلاف پابندیوں کے بعد توانائی کے شعبے میں قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔ اسی لیے جرمنی کی جانب سے موسم سرما سے قبل روسی گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

ایک اور شعبہ جسے بڑھتے ہوئے افراط زر کا سامنا ہے وہ روزمرہ کی ضروریات کے سامان  اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں ہے۔ ان مصنوعات میں افراط زر کی شرح اگست میں 16.6 فیصد تک پہنچنے سے پہلے جون میں 12 فیصد پر تھی۔

چانسلر شولس نے پیکج کے بارے میں کیا کہا؟

جرمنی کے وفاقی چانسلر اولاف شولس  نے برلن میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یوکرین میں روسی حملوں کے نتیجے میں بڑھتی مہنگائی کے دوران شہریوں اور کاروباری طبقے کو بروقت اور مؤثر ریلیف دینا ضروری ہے۔ شولس کے بقول یہ اب تک کا سب سے بڑا ریلیف پیکج ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نو یورو ٹکٹ  کے کامیاب منصوبے کے بعد  پبلک ٹرانپسورٹ  میں ڈسکاؤنٹ جاری رکھنے کے لیے 1.5 بلین یورو مختص کرنے کے لیے تیار ہے۔

چانسلر شولس نے یہ بھی کہا کہ صارفین کے لیے گیس، تیل اور کوئلے کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے توانائی کمپنیوں پر ممکنہ طور پر 'ونڈ فال ٹیکس‘ لگائے جائیں گے۔

روس نے حال ہی میں نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن  کے ذریعے یورپ کو گیس کی سپلائی روک دی ہے۔ چانسلر شولس نے موسم سرما سے قبل جرمنی میں توانائی کی فراہمی  کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے سردیوں میں توانائی کی قلت کو دور کرنے کے لیے گیس ذخیرہ کرنے کی تنصیبات کو بھرنے اور کوئلے کے پاور پلانٹس دوبارہ شروع کرنے جیسے ''بروقت فیصلے‘‘ کیے ہیں۔ ان کے بقول، ''ہم اس موسم سرما کا سامنا کرلیں گے۔‘‘

جرمنی کی مخلوط حکومت کی جانب سے یہ رواں سال کا تیسرا ریلیف پیکج ہوگا۔ پچھلے دو منصوبوں میں اگست تک پٹرول کی قیمتوں میں رعایت، نو یورو میں پبلک ٹرانسپورٹ کا سستا ترین ماہانہ ٹکٹ اور توانائی کی قیمتوں کی 'فلیٹ پیمنٹ‘ یعنی مقررہ ادائیگی شامل تھی۔

ع آ / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ماحول دوست توانائی سے چلنے والا جرمن گاؤں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں