1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: صرف خواتین مہاجرین کے لیے پہلا شیلٹر ہاؤس

شمشیر حیدر19 دسمبر 2015

جرمنی کے شہر میونخ میں پناہ گزینوں کے لیے ایسی پہلی رہائش گاہ بنائی جا رہی ہے جہاں صرف خواتین تارکین وطن کو رکھا جائے گا۔ ہجرت کر کے آنے والی عورتیں آئندہ برس کے آغاز سے یہاں رہائش اختیار کر سکیں گی۔

https://p.dw.com/p/1HQTO
Asylsuchende Frauen in Grossbritannien Asyl Frau Großbritannien
تصویر: Brian Leli

میونخ شہر میں بنائے گئے تارکین وطن کے اس مرکز میں پناہ کی تلاش میں اکیلے جرمنی پہنچے والی عورتوں اور لڑکیوں کو رہائش فراہم کی جائے گی۔ اس کی علاوہ ایسی مہاجر خواتین بھی یہاں قیام کر سکیں گی جن کے بچے تو ہیں لیکن ان کے ہمراہ کوئی مرد نہیں ہے۔

خواتین پناہ گزینوں کے لیے مختص اس رہائش گاہ کو سماجی تنظیم کونڈروبس، خواتین کی مدد کرنے والا ادارہ، فراؤن ہیلفے اور  پروفیمیلیا کے تعاون سے چلایا جائے گا۔ شیلٹر ہاؤس کی منتظم ایفا گارٹنر کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث پناہ گزینوں کے مراکز میں گنجائش سے زیادہ تارکین وطن کو رکھا جا رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ایک ایسے شیلٹر ہاؤس کا قیام نہایت ضروری تھا جہاں صرف لڑکیوں اور عورتوں کو رہائش فراہم کی جائے۔

صرف میونخ میں ہر مہینے اسیّ سے نوّے ایسی خواتین پناہ گزین آتی ہیں جن کے ساتھ کوئی مرد نہیں ہوتا۔ سماجی تنظیم کے مطابق ان خواتین کی اکثریت کو اپنے ملک میں اور سفر کے دوران تشدد، جنسی حملوں اور آبروریزی جیسے بھیانک تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔ سماجی کارکنوں کی کوشش ہے کہ جرمنی آنے کے بعد انہیں ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں انہیں تحفظ کا احساس ہو سکے۔

انہی وجوہات کی بنا پر صرف خواتین کے لیے ایسی رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے جہاں شورش زدہ ممالک سے اکیلے سفر کے جرمنی پہنچنے والی تارک وطن خواتین بلا خوف و خطر اور آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں گی۔

گارٹنر کا مزید کہنا تھا کہ اس شیلٹر ہاؤس کے قیام سے قبل مہاجرین کے لیے بنائے گئے ابتدائی استقبالیہ مراکز اور رہائش گاہوں میں خواتین کے لیے رہائش کی سہولت دستیاب نہیں تھی۔ اور ایسی جگہوں پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بھی ناکافی انتظامات تھے۔

خواتین کے لے مختص کردہ اس شیلٹر ہاؤس کا بندوبست کرنے والی تنظیموں نے رہائش گاہ کی چوبیس گھنٹے حفاظت کا بھی بندوبست کر رکھا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید