1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: سیاسی پناہ کے متلاشی افراد پر 600 سے زائد حملے

6 ستمبر 2019

جرمنی میں رواں برس کی پہلی ششماہی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد پر چھ سو سے زائد حملے کیے گئے۔ نسل پرستوں کی جانب سے نفرت کی بنیاد پر کیے گئے ان حملوں سے بچوں سمیت ایک سو دو افراد زخمی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/3P9Bx
Deutschland Brand Asylbewerberheim Tröglitz
تصویر: picture-alliance/Digitalfoto Matthias

سن دو ہزار نو کے پہلے چھ ماہ کے دوران پولیس نے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد پر ہونے والے چھ سو نو مقدمات درج کیے ہیں۔ جرمنی کی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اعداد و شمار اس سوال کے جواب میں پیش کیے گئے ہیں، جو بائیں بازو کی جماعت 'دی لنِکے‘ کے پارلیمانی گروپ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

ان حملوں میں غیرملکیوں کو زبانی کلامی بے عزت کرنا، انہیں ڈرانا دھمکانا، جسمانی نقصان اور آگ لگانے جیسے حملے شامل ہیں۔ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ساٹھ حملے ان پناہ گزینوں پر کیے گئے، جو کمیپوں میں موجود تھے جبکہ بیالیس حملوں میں ان تنظیموں یا پھر رضاکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جو مہاجرین کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان حملوں میں ایک سو دو افراد زخمی ہوئے اور ان میں سات بچے بھی شامل تھے۔ جرمن حکام نے ان تمام حملوں کو دائیں بازو کے کارکنوں کی طرف سے سیاسی بنیادوں پر کیے گئے جرائم قرار دیا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ہر چوتھا حملہ برانڈن برگ ریاست کے ان علاقوں میں کیا گیا، جو دارالحکومت برلن کے مضافات میں واقع ہیں۔ پولیس کے مطابق اس ریاست میں مہاجرین کے خلاف مجموعی طور پر ایک سو ساٹھ حملے درج کیے گئے۔ اسی طرح جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں باسٹھ، لوئیر سیکسنی میں اٹھاون اور سیکسنی میں چھپن حملوں کی شکایات درج کروائی گئیں۔

جرمنی میں بائیں بازو کی جماعت کی خاتون ترجمان اولا جیلپکے کا پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی میں مہاجرین کو روزانہ کی بنیادوں پر دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا، ''حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان لوگوں کو تحفظ فراہم کرے۔‘‘

اس رپورٹ کے مطابق  جرمنی میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم میں تین اعشاریہ دو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مہاجرین کا موضوع حالیہ چند برسوں سے جرمن سیاست پر چھایا ہوا ہے۔ چند برس پہلے چانسلر انگیلا میرکل نے لاکھوں مہاجرین کے لیے جرمنی کے دروازے کھول دیے تھے، جس کے بعد سے انتہائی دائیں بازو اور نسل پرستوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

سن دو ہزار اٹھارہ میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی طرف سے مہاجرین کے خلاف تقریباﹰ دو ہزار حملے کیے گئے تھے۔

ا ا / ک م (اے ایف پی، ای پی ڈی، کے این اے)