1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: حکومت ایک بچے کو ماہانہ کتنے پیسے دیتی ہے؟

امتیاز احمد ڈیوڈ اہل
10 اگست 2018

جرمن حکومت بچوں کے ماہانہ خرچ کے طور پر والدین کو سالانہ چھتیس ارب یورو فراہم کرتی ہے۔ لیکن اب بچوں کو ملنے والے ماہانہ وظیفے کے قوانین میں اصلاحات کی بات کی جا رہی ہے۔ لیکن ایسا کیوں کیا جائے گا؟

https://p.dw.com/p/32xCn
Deutschland Symbolbild Kindergeld
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle

جرمن حکومت ماہانہ بنیادوں پر والدین کو بچوں کے لیے مالی وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ پہلے اور دوسرے بچے کے لیے فی بچہ 194 یورو ماہانہ دیے جاتے ہیں۔ تیسرے بچے کے لیے 200 اور چوتھے کو 225 یورو ماہانہ دیے جاتے ہیں۔ بچوں کے بہتر مستقبل اور والدین کا مالی بوجھ کم کرنے کے لیے یہ ماہانہ وظفیہ اس وقت تک ادا کیا جاتا ہے، جب تک بچے اٹھارہ سال کے نہیں ہو جاتے۔

تاہم جرمن حکومت ایسے دو لاکھ ستر ہزار بچوں کو بھی ماہانہ وظیفہ دیتی ہے، جو جرمنی میں تو نہیں لیکن یورپی یونین ہی کے کسی دوسرے ملک میں رہتے ہیں۔ یہ تعداد ایسے بچوں کا ایک عشاریہ آٹھ فیصد بنتی ہے، جن کو حکومت ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔

جرمنی کے باہر رہنے والے ایسے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد پولینڈ میں قیام پذیر ہے، اس کے بعد چیک رپبلک، کروشیا اور رومانیہ کا نمبر آتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس طرح سالانہ تقریبا چھ سو ملین یورو بچوں کے وظیفے کی مد میں جرمن سرحد سے باہر چلے جاتے ہیں۔  وقت کے ساتھ ساتھ ایسے بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو بیرون ملک رہائش پذیر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بچوں کو ملنے والے ماہانہ وظیفے کے قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Bundesagentur für Arbeit Bonn Bildergalerie
تصویر: DW/I. Wrede

جرمن شہر ڈوئس بُرگ کے میئر زوئرن لِنک کا اس حوالے سے کہنا ہے، ’’وفاقی حکومت نے اس مسئلے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے کچھ کرنا چاہیے اور اسے ادراک ہونا چاہیے کہ یورپ میں بھی غربت کی بنیاد پر نقل مکانی کی جاتی ہے۔‘‘

حقیقت یہ ہے کہ یورپی یونین کے کسی دوسرے رکن ملک کے شہریوں کو جرمنی میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت ہے اور یورپی یونین کے شہری جرمن شہریوں کی طرح ہی بنیادی آزادیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

 سن دو ہزار تیرہ میں بلغاریہ اور رومانیہ جیسے غریب ممالک کے لیے یورپی روزگار کی منڈی کھول دی گئی تھی۔ ان ممالک کے شہری جرمنی میں ملازمت تلاش کرنے کی غرض سے بلا روک ٹوک چھ ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔ ان چھ ماہ کے بعد انہیں یہ شواہد فراہم کرنے پڑتے ہیں کہ وہ سنجیدگی سے ملازمت تلاش کر رہے ہیں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جرمن حکام ان کو واپس بھیجنے کے مجاز ہوتے ہیں۔

لیکن ان قوانین کے برعکس ایسے غیرملکی افراد کے بچوں کو ماہانہ وظیفہ اسی وقت ملنا شروع ہو جاتا ہے، جب وہ اپنی مستقل رہائش کا پتہ جرمنی میں رکھتے ہیں۔ جون دو ہزار اٹھارہ کے اعداد و شمار کے مطابق رومانیہ کے ایک لاکھ بیس ہزار بچے جرمنی میں ماہانہ وظیفہ وصول کر رہے ہیں جب کہ رومانیہ میں مقیم تقریباﹰ انیس ہزار بچوں کو بھی جرمنی سے وظیفہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پولینڈ سرفہرست ہے۔

جرمنی میں ڈھائی ملین بچے ’غربت‘ کا شکار

جرمنی میں اس حوالے سے دھوکا دہی کے سینکڑوں واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ جرمن حکام کے مطابق رومانیہ، بلغاریہ یا پولینڈ کے کچھ شہری جرمنی میں صرف کچھ عرصے کے لیے اپنے بچوں کو بلاتے ہیں اور جونہی انہیں ماہانہ وظیفہ ملنا شروع ہوتا ہے، وہ بچوں کو واپس اپنے اپنے ملکوں میں بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے مستقل رہائش کا پتا تو جرمنی کا ہی دیا ہوتا ہے لیکن بچوں کے نام پر ماہانہ وظیفہ وہ خود وصول کر رہے ہوتے ہیں۔

حال ہی میں صرف ایک جرمن شہر ووپرٹال میں ایسے چالیس کیس پکڑے گئے تھے، جن میں دھوکا دہی سے کام لیا گیا تھا۔ صرف اس ایک شہر میں جرمن حکومت کو چار لاکھ یورو کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

اس طرح کے دھوکا دہی کے واقعات کے حوالے سے وفاقی سطح پر کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہے۔ اب جرمنی میں اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔