1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ترک صدر کی حمایت میں ریلی، ہزاروں شریک

امتیاز احمد31 جولائی 2016

جرمنی میں رہنے والی ترک کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے کولون شہر میں ترک صدر کی حمایت میں ایک ریلی کا اہتمام کیا۔ ترک صدر نے اس ریلی سے خطاب بھی کرنا تھا لیکن انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی گئی۔

https://p.dw.com/p/1JZMs
Deutschland Köln Pro-Erdogan-Demonstration
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen

جرمنی کے شہر کولون میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حمایت میں نکالی جانے والی آج کی اس ریلی میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ ریلی کے شرکاء نے ترک صدر کے حق میں نعرے لگائے جبکہ انہوں نے جمہوریت کے حق اور بغاوت کی مخالفت میں پلے کارڈز بھی اٹھائے رکھے۔

ترکی میں کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے وزیر عاکف جگاتے نے بھی خصوصی طور پر اس ریلی میں شرکت کی۔ ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم آج اس وجہ سے یہاں ہیں کیوں کہ جرمنی میں رہنے والے ہمارے ہم وطن جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں اور فوجی بغاوت کے مخالف ہیں۔‘‘

اتوار منعقدہ اس ریلی سے ترک صدر ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے خطاب سے کچھ دیر ہی پہلے جرمنی کی ایک اعلیٰ عدالت نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ اس بارے میں ترکی کے وزیر برائے یورپی امور عمر چیلیک نے کہا ہے کہ کولون ریلی میں صدر رجب طیب ایردوآن کو ویڈیو کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت نہ دینا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے آج اپنے ایک ٹوئٹ میں جرمنی کی آئینی عدالت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایردوآن کو تقریر کی اجازت نہ دینا آزادی اظہار پر ایک قدغن کے مترادف ہے۔

Deutschland Köln Pro-Erdogan-Demonstration
تصویر: picture alliance/dpa/O. Berg

دوسری جانب ترک صدر ایردوآن نے بھی مغربی ممالک کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک کو اپنے ساتھی اور نیٹو رکن ملک کی بجائے بغاوت کرنے والوں کی قسمت کی زیادہ فکر ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک کو اس بات پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ ناکام بغاوت کے بعد سے کسی یورپی لیڈر ان کے ملک کا دورہ نہیں کیا۔

قبل ازیں جمعرات کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کو مناسب ردعمل دکھانا چاہیے اور یہ کہ وہ ترکی میں ہونے والی پیش رفت کو فکر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہیں۔

Deutschland Köln Demonstration Erdogan
تصویر: DW/S. Serdar

جرمنی میں تیس لاکھ ترک نژاد شہری مقیم ہیں اور ترکی کے حالیہ انتخابات کے دوران ان میں سے ساٹھ فیصد نے ترکی کی برسراقتدار جماعت اے کے پی کو ووٹ دیے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس ریلی میں تقریباﹰ تیس ہزار افراد شریک ہوئے جبکہ اس دوران ناکام بغاوت کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

اس موقع پر سکیورٹی کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے تین ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ جرمن حکام کو خدشہ تھا کہ اس ریلی میں کوئی پرتشدد واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ ماضی میں جرمن سر زمین پر قوم پرست ترکوں اور علیحدگی پسند کردوں کے حامیوں کے مابین لڑائی جھگڑے ہوتے رہے ہیں۔