1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی تارکین وطن کے لیے امیگریشن قوانین نرم کرے گا

صائمہ حیدر الزبتھ شو ماخر
20 نومبر 2018

جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جرمن مخلوط حکومت میں شامل اتحادی سیاسی جماعتیں بیرون ممالک سے پیشہ وارانہ صلاحیت کے حامل افراد کی امیگریشن کے قوانین کو نرم کرنے پر رضامند ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/38ZNy
Deutschland Arbeitsmarkt Gleisarbeiten
تصویر: picture-alliance/Geisler-Fotopress/C. Hardt

جرمن وزارت داخلہ، افرادی قوت، اور اقتصادی اُمور تینوں ہی نے افرادی قوت کی امیگریشن کے لیے نئے مجوزہ قوانین پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ اس معاملے پر رواں ماہ اکتوبر میں مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان ایک سمجھوتہ طے پایا تھا۔ اس سے قبل اس مسئلے پر ان سیاسی جماعتوں میں طویل عرصے سے اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔

جرمن اخبار ’ذوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نئے قانون کے مطابق کسی بھی ملازمت پر کسی غیر ملکی کو رکھنے سے قبل ملازمت دہندہ کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے یا جرمن شہری اس پوزیشن پر کام کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

اس قانون کے تحت ایسی پوزیشنوں پر بھی غیر ملکی ماہر افراد کو ترجیح دی جائے گی جن میں خالی جگہوں کی تعداد اُن کے لیے دی گئی درخواستوں سے زیادہ ہے۔ ان میں نرسنگ اور معمر افراد کی دیکھ بھال کے شعبے شامل ہیں۔

Deutschland Arbeitsmarkt
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd

نئے لیبر قوانین کے تحت ایسے ماہر پیشہ ور افراد کو جرمنی میں ملازمت کی تلاش کے لیے وقت دینے کے معیارات کو بھی متعارف کرایا جائے گا جنہوں نے جرمنی ہی میں ووکیشنل تربیت مکمل کی ہو۔

کن ملکوں کے شہری ملازمت کا ویزہ حاصل نہیں کر سکیں گے؟

تاہم جرمن اخبار ’ہانڈلز بلٹ‘ کے مطابق چند ممالک ایسے ہو سکتے ہیں جن کے  شہریوں کو ملازمت کا ویزہ نہ دیا جائے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اگرچہ برلن حکومت کی جانب سے ایسے ممالک کی کوئی فہرست تو نہیں جاری کی لیکن ان میں ممکنہ طور پر جرمنی میں پہلے سے موجود پناہ گزینوں کے ممالک کے نام شامل ہو سکتے ہیں۔

اس مذکورہ سمجھوتے کے بعد مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعت ایس پی ڈی اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے مابین اس موضوع پر جاری تنازعہ بھی حل ہو گیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ہنر مند تارکین وطن اور مہاجرین لیبر مارکیٹ میں پایا جانے والا خلاء پر کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر جرمن حکومت امیگریشن کے حوالے سے ایسی قانون سازی پر کام کر رہی تھی، جس کے تحت خدمات اور صحت کے شعبے کے ساتھ ساتھ دیگر سیکٹرز میں بھی ملازمتوں کا خلا پر کیا جا سکے۔