1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اپنے جہادی واپس لے: ترکی

4 نومبر 2019

ترک میڈیا کے مطابق انقرہ حکومت نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش سے تعلق رکھنے والے جرمن جہادیوں کو واپس لے۔ ان جرمن جہادیوں کی تعداد 20 ہے۔ سولہ پہلے سے اور چار کو حالیہ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3SQEV
Symbolfoto Reisepass vor IS-Flagge
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto/Wuest

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے کمیونیکشن ڈائریکٹر فرحت دین التون (Fahrettin Altun) کا ایک انٹرویو جرمن اخبار شٹٹ گارٹر ناخ رشٹن میں پیر چار نومبر کو شائع ہوا ہے۔ اس میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں شریک ممالک سے بھرپور تعاون اور عملی شرکت کی توقع کا اظہار کیا ہے۔

التون نے واضح کیا کہ ترک حکومت دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے تعلق رکھنے والے بیس جہادیوں کو واپس جرمنی بھیج دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی شام میں ترک فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک انقرہ کی فورسز 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے مزید چار جنگجوؤں کو گرفتار کر چکی ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ سولہ دیگر جرمن جہادی ایسے ہیں، جو طویل عرصے سے ترکی کی مختلف جیلوں میں بند اپنی ملک بدری کے انتظار میں ہیں۔ ترکی کی مختلف جیلوں میں تیرہ سو کے قریب داعش کے جہادی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ترک حکام نے ان میں سے بیشتر کا تعلق یورپی ممالک سے بتایا ہے۔

Syrien al-Hol camp IS-Angeghörige
شمالی شامی کرد فورسز کی تحویل میںجنگجوؤں کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں خواتین اور بچے بھی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/D. Souleiman

قبل ازیں ترک وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے کہا تھا کہ برطانیہ اور ہالینڈ سمیت کئی یورپی ممالک داعش کے جہادی اپنے شہریوں کو واپس لینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ صویلو نے یورپی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی داعش کے جنگجوؤں کے لیے کوئی ہوٹل یا قیام گاہ نہیں ہے۔

ترکی میں قید جہادیوں کے علاوہ تقریباً گیارہ ہزار جنگجو شمالی شام کی کرد فورسز کی تحویل میں ہیں۔ ان جنگجوؤں کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں خواتین اور بچے بھی عارضی کیمپ جیلوں میں مقید ہیں۔ کرد فورسز کی قید میں کل جہادیوں کے پانچ فیصد کا تعلق بھی یورپی ممالک سے ہے۔

برلن سے وزارت داخلہ واضح کر چکی ہے کہ عراق اور شام کی جیلوں میں اسی سے زائد داعش سے تعلق رکھنے والے جہادیوں کا تعلق جرمنی سے ہے۔ شامی کرد فورسز کے علاوہ امریکا بھی اس کا مطالبہ کر چکا ہے کہ یورپی ممالک اپنے اُن جہادیوں کو واپس لے جو 'اسلامک اسٹیٹ‘ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد جنگی آپریشنوں کے دوران حراست میں لیے گئے تھے۔

چیز ونٹر (عابد حسین)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں