1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ہامباخ فیسٹیول پر کہیں’ اے ایف ڈی‘ کا قبضہ نہ ہو جائے

6 مئی 2018

1832ء میں متوسط طبقے کے یورپی شہریوں نے ہامباخ فیسٹیول کے موقع پر اپنے لیے مزید آزادی اور حقوق کے مطالبے کیے تھے۔ اب مہاجر اور مسلم مخالف جرمن جماعت ’اے ایف ڈی‘ نے اس روایت کو جاری رکھنے کا دعوٰی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xFuA
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Muncke

سیاہ، سرخ اور سنہرے رنگ کے جرمن پرچم کو پہلی مرتبہ ہامباخ میں لہرایا گیا تھا۔ ناشروں اور ادیبوں نے پرجوش تقاریر کی تھیں اور بیس ہزار سے زائد شرکاء کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے تھے۔ آج کے دور میں ان شرکاء کے لیے مظاہرین کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اس دوران یورپی شہریوں کے لیے آزادی اظہار، آزادی صحافت اور تمام یورپی ریاستوں کے مابین دوستانہ سرحدوں کے قیام کے مطالبے کیے گئے تھے۔ یہ تاریخی واقعہ ہامباخ کے قلعے میں پیش آیا تھا۔ ہامباخ فرینکفرٹ سے جنوب کی جانب اسی کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ تقریب ستائیس مئی سے یکم جون 1832ء تک جاری رہی تھی یعنی آج سے 186 برس قبل۔

 ہامباخ میں رونما ہونے والے اس واقعے کو شاہانہ طرز حکومت کے خلاف لبرل نظریات رکھنے والے یورپی شہریوں کی سب سے مضبوط مزاحمت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس احتجاج میں پولینڈ، بیلجیم ،فرانس اور جرمنی سمیت دیگر علاقوں کے شہری شریک تھے۔

23.06.2016 DW Doku Deutschland-Saga Teil 3 Hambacher Fest
تصویر: ZDF

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی ’رائش بُرگر تحریک‘ مزید مضبوط

’جرمن دستور میں اسلامی شرعی قوانین کی کوئی جگہ نہیں‘ گاؤلانڈ

جرمنی میں اسلام سے خوف اور بداعتمادی میں ڈرامائی اضافہ

آج صورتحال مختلف ہے۔ معاشیات کے جرمن پروفیسر ماکس اوٹے چاہتے ہیں کہ لوگ نئے ہامباخ فیسٹیول میں شریک ہوں۔ ان کے خیال میں آج یورپ کو سینسر شپ اور جابرانہ طرز حکمرانی کے خطرے کا سامنا ہے، بالکل اسی طرح جیسا آج سے دو سو سال قبل تھا۔ اوٹے نے اس سلسلے میں متنازعہ جماعت جرمنی کے لیے متبادل ( اے ایف ڈی) کے رہنماؤں کو بھی اس فیسٹیول میں شرکت کی دعوت دی ہے، جس سے یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں یہ جماعت اس فیسٹیول کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا نہ شروع کر دے۔

ریاست رائن لینڈ پلاٹنیٹ کے وزیر ثقافت کونراڈ وولف کے مطابق اس فیسٹیول کی نئی انتظامیہ کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ ہامباخ فیسٹیول کی تاریخ کو نئے انداز سے رقم کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ اے ایف ڈی کے حوالے سے ہامباخ قلعے کی مینیجر الریکے ڈیٹرش نے انتہائی معذرت خواہانہ انداز میں قانونی پیچیدگیوں کا ذکر کیا اور کہا،’’ایک عوامی ادارے کے طور پر ہمیں سب کے ساتھ یکساں برتاؤ کرنا ہے‘‘۔