1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کو واگاڈوگو میں طلبا کے سخت سوالات کا سامنا

3 مئی 2019

جرمن چانسلر انگیلا میرکل تین مغربی افریقی ملکوں کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ ان تین ایام کے دوران میرکل برکینا فاسو، مالی اور نائجر گئیں۔

https://p.dw.com/p/3HtRW
Niger Kanzlerin Merkel auf Afrikareise
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

برکینا فاسو کے دارالحکومت میں قیام کے دوران چانسلر میرکل کو واگاڈوگو یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے افریقہ کے ساحل نامی علاقے کے لیے محدود ہتھیاروں کی فروخت پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک سوال اس بارے میں بھی تھا کہ افریقی فوجی ایسے ہتھیاروں سے ہلاک ہو رہے ہیں جو فرانس، جرمنی، چین اور روس کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔

چانسلر میرکل نے طلبا کے سوالات کے جوابات دیے اور ہتھیاروں کی محدود فروخت کے حوالے سے اپنی طرف سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری افریقی ممالک کا جدید ہتھیاروں سے لیس ہونا ازحد ضروری ہے۔ میرکل نے طلبا کو یقین دلایا کہ وہ فرانس اور اٹلی پر بھی دباؤ ڈالیں گی کہ وہ لیبیا میں جاری جنگ سے متعلق یورپی یونین کی مشترکہ پالیسی پر بھرپور عمل کی کوشش کریں۔

میرکل نے شمالی افریقی ملک لیبیا کی داخلی جنگ کے حوالے سے بھی اپنے مفصل خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ سردست ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ساحل کے علاقے میں امن و استحکام کا قیام ایک مشکل معاملہ ہے۔ ساحل کا علاقہ کئی افریقی ممالک سے یورپ پہنچنے کے خواہش مند مہاجرین اور تارکین وطن کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہو چکا ہے۔

Kanzlerin Merkel in Afrika
جرمن چانسلر افریقی ملک مالی میں اپنے ملکی فوجیوں کے ساتھ ملاقات کے دورانتصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

ساحل کے اسی افریقی علاقے کے حوالے سے جرمن غیر حکومتی تنظیم ’وَیلٹ ہُنگر ہِلفے‘ واضح کر چکی ہے کہ اس خطے کو دنیا کا ممکنہ طور پر سب سے بڑا انسانی بحران کسی بھی وقت اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اسی طرح ایک دوسری بین الاقوامی امدادی تنظیم میڈیکو انٹرنیشنل کا بھی کہنا ہے کہ غیر ملکی فوجی مداخلت سے بھی ساحل کے علاقے کے حالات بہتر نہیں ہو سکے اور صورت حال بدستور خراب ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق نوجوانوں کے لیے تاریک مستقبل، ماحولیاتی تبدیلیوں اور ناکافی خوراک کی دستیابی سے تینتیس ملین انسانوں کو خطرناک سیاسی تنازعے کا سامنا ہے۔

انگیلا میرکل اپنے اس دورے کے دوران مالی پہنچنے کے بعد اس ملک کے شمالی حصے میں واقع قدرے چھوٹے سے شہر گاؤ بھی گئیں۔ اس شہر میں متعین اقوام متحدہ کے امن دستوں میں ساڑھے آٹھ سو جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔ چانسلر میرکل نے پچاس ڈگری سینٹی گریڈ والی گرمی کو یورپی فوجیوں کے لیے ایک بڑی مشکل قرار دیا۔ وہاں تعینات جرمن فوجی یورپی یونین کے ایک عسکری تربیتی منصوبے کا حصہ ہیں۔

افریقہ میں پلاسٹک کے کچرے سے جان چھڑانے کا منفرد طریقہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں