1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر بھارت کے دورے پر، بزنس کو مرکزی اہمیت

عابد حسین4 اکتوبر 2015

جرمنی کی قائدِ حکومت انگیلا میرکل ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ آج سے بھارت کا دورہ شروع کر رہی ہیں۔ وہ بھارتی دورے کے دوران نئی دہلی کے علاوہ بنگلور بھی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/1GiPO
برلن میں انگیلا میرکل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: AFP/Getty Images/T. Schwarz

بھارتی دورے پر میرکل کی کابینہ کے کئی سینیئر وزراء بھی اُن کے وفد کا حصہ ہیں۔ اِس وفد میں کئی بڑی جرمن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو بھی بھارت کے دورے پر ساتھ گئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کے مطابق اِس دورے کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ بنگلور میں جرمن وفد کے بعض ارکان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید تعاون پر گفتگو کرنے میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

بھارتی جریدے ہندوستان ٹائمز نے نئی دہلی کے حکومتی حلقوں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جرمن اور بھارتی لیڈروں کی ملاقات میں ون ونڈو آپریشن پر سمجھوتے کا قوی امکان ہے۔ اِس دورے کے دوران طے پانے والے کئی معاملات پر دونوں ملکوں کے حکام گزشتہ کچھ عرصے سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ بھارتی قیادت کی خواہش ہے کہ وہ جرمن چانسلر کے دورے کے دوران متبادل توانائی اور خاص طور پر گرین انرجی پر جرمن مہارت سے استفادہ کرنے کے عمل کو آگے بڑھائیں۔ جرمنی کے دریاؤں کی جس طرح صفائی کی گئی ہے، مودی حکومت اُسی انداز میں اپنے دریاؤں کی صفائی میں دلچسپی رکھتی ہے۔

Deutschland Angela Merkel und Narendra Modi in Berlin
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودیتصویر: AFP/Getty Images/T. Schwarz

انگیلا میرکل اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے ایجنڈے میں کئی اہم نکات شامل ہیں۔ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کے علاوہ کئی دوسرے امور پر بھی بات کریں گے۔ اِن میں گلوبل تنازعات کے علاوہ علاقائی صورت حال پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ دوسری جانب جرمن چانسلر کے سن 2011 کے بھارتی دورے میں تجارتی حجم کو 20 بلین ڈالر تک لانے کا طے ضرور ہوا تھا لیکن سن 2014 کے اعداد و شمار کے مطابق دونوں ملکوں کی تجارت بمشکل 16 بلین ڈالر تک پہنچ پائی ہے۔

جرمن چانسلر کے دورے کے دوران ڈیفنس، ایروسپیس، ادویات سازی، انشورنس، جرمن موٹر گاڑیوں کی بھارتی مارکیٹ  تک رسائی، انفراسٹراکچر ماڈرنائزیشن اور سرمایہ کاری کے معاملات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ جرمن وفد کے اراکین مختلف سطح کی گفتگو میں شریک ہوں گے۔ دونوں لیڈروں کی گفتگو میں جرمن اسکولوں میں سنسکرت کی تعلیم شروع کرنے کا موضوع بھی شامل ہے۔ بھارت اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت کا عمل سن 2007 میں شروع ہوا تھا اور اِس عمل کو تیز تر کرنا بھی گفتگو کا حصہ بن سکتا ہے۔