1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پارلیمانی انتخابات: کم وعدے، پھیکی مہم

28 اگست 2009

جرمنی ميں عام انتخابات ستائيس ستمبر کو ہو رہے ہيں۔ اس لحاظ سے ان دنوں بڑی سیاسی گہما گہمی ہونی چاہئيے تھی۔ ليکن، انتخابات سے ٹھيک ايک ماہ قبل ايسی کوئی ہلچل نظر نہيں آتی! اس بارے ميں فولکر واگینر کا تحرير کردہ تبصرہ۔

https://p.dw.com/p/JKsb
جرمن شہر بون میں ایک انتخابی مہم کا منظرتصویر: DW

کہا يہ جا رہا ہے کہ يہ اس ملک ميں سب سے پھيکی انتخاباتی مہم ہے۔

جرمنی ميں ستائيس ستمبر کے انتخابات کے لئے اپنی اپنی انتخابی مہم چلانے والی سياسی جماعتوں پرعالمی مالياتی بحران ايک بوجھ بنا ہوا ہے۔ اس قسم کے پر آشوب حالات ميں آخر کس کی ہمت ہے کہ وہ خوش آئند وعدے کرے۔ تاہم انتخابی مہم کا دور وعدوں اور اعلانات کا زمانہ ہوتا ہے۔ جسے انتخابات جيتنا ہوں، وہ بہت سے وعدے کرتا ہے، مثلاً کم آمدنی والوں کے لئے ٹيکس کی چھوٹ، سب کی اصل آمدنی ميں اضافہ اور پرانی کار کو اسکريپ کرانے اور نئی کار خريدنے پر بونس۔ تاہم اقتصادی بحران اس قدر شديد ہے کہ بہت بلند بانگ دعوے کرنے والے سياستدان بھی بڑے چپ چاپ ہو گئے ہيں۔

Deutschland Europa Bundestag Angela Merkel und Frank-Walter Steinmeier Begleitgesetz zum Lissabonvertrag
کون بنے گا چانسلر؟ انگیلا میرکل یا فرانک والٹر اشٹائن مائرتصویر: AP

جرمنی کے موجودہ انتخابات کی ايک اور خاص بات ايک کاميڈين اور اداکار کی بے مثال مقبوليت ہے۔ ٹيلي وژن کاميڈين ہاپے کيرکلنگ، ہورسٹ شليمر کے روپ ميں، ملکی سياست پر طنزو مزاح کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہيں۔ اگر وہ ستائيس ستمبر کو اميدوار کے طور پر کھڑے ہوں تو ایک اندازے کے مطابق اُنہيں جرمنی کے اٹھارہ فيصد ووٹروں کی حمايت حاصل ہو سکتی ہے۔

کيرکلنگ، پچھلے کئی ہفتوں سے جرمنی ميں انتخابی مہم کے متوازی خود اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہيں۔ حال ہی ميں ان کی ایک فلم بھی ريليز ہوئی ہے،جس کا نام ہے،’’ميں اميدوار ہوں۔‘‘ يہ فلم حقيقی سياست پر ایک بھر پور طنز ہے۔

Hape Kerkeling als Horst Schlämmer
ٹيلي وژن کاميڈين ہاپے کيرکلنگ، ہورسٹ شليمر کے روپ ميںتصویر: picture-alliance/dpa

فلم کے علاوہ بھی کيرکلنگ ہورسٹ شليمر کے نام سے اپنی انتخابی مہم اس انداز سے چلا رہے ہيں کہ وہ بالکل حقيقی معلوم ہوتی ہے يعنی حقيقت اور افسانے کے درميان مشکل ہی سے فرق کيا جاسکتا ہے۔ اس کا نتيجہ يہ ہے کہ اقتدار کی حقيقی جنگ، جس کا فيصلہ ستائيس ستمبر کو ہوگا، عوامی شعور میں ايک ذيلی بات بن کر رہ گئی ہے۔ کاميڈين کيرکلنگ مسلسل جلی سرخيوں کی زينت بنے ہوئے ہيں اور اس سے جرمن انتخابی جمہوريت کے بحران کی علامات اور واضح ہو رہی ہيں۔

جرمنی ميں انتخابات ميں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔سیاسی جماعتوں کی شہرت کو نقصان پہنچ چکا ہے اور بہت سے لوگ يہ سمجھتے ہیں کہ سياستدان کوئی مسئلہ حل نہيں کر سکتے۔ سیاسی جماعتوں اور سياستدانوں پر اعتماد اور اعتبار ميں کمی ہو گئی ہے۔ اسی لئے شہری انتخابی مہم لڑنے والوں کے جلسوں کا رخ کرنے کے بجائے کيرکلنگ کے طنز و مزاح کو ترجيح ديتے ہيں۔ انٹرنيٹ پر فيڈ بيک کے لحاظ سے سياست کے نقاد کيرکلنگ اس دوران چانسلر ميرکل سے زيادہ مقبول ہوچکے ہيں اور يہ ايک قابل غور بات ہے۔

تبصرہ: فولکر واگینر

مترجم: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی