1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پارلیمان کا ڈیٹا روسی انٹیلیجنس کے حوالے، فرد جرم عائد

25 فروری 2021

جرمنی میں ایک ایسے شہری پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، جس نے جرمن پارلیمان سے متعلق اہم تفصیلات روسی خفیہ اداروں کے حوالے کی تھیں۔ ملزم نے روسی انٹیلیجنس کو یہ معلومات تین سال پہلے دینا شروع کی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3psc6
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے جمعرات پچیس فروری کو برلن میں بتایا گیا کہ اس مشتبہ ملزم کا نام ژینس ایف ہے اور وہ ایک ایسی کمپنی کے لیے کام کرتا تھا، جسے وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں یا بنڈس ٹاگ کی عمارت میں الیکٹرانک تنصیبات کی معمول کی نگرانی اور دیکھ بھال کا کام سونپا گیا تھا۔

روسی ملٹری انٹیلیجنس کو معلومات کی فراہمی

جرمنی کے پرسنل پرائیویسی لاء کے تحت حکام نے اس ملزم کی شناخت پوری طرح ظاہر نا کرنے کی نیت سے میڈیا کو اس کا پورا نام نہیں بتایا۔ فیڈرل پراسیکیوشن آفس کے مطابق اس مشتبہ ملزم کو برلن میں بنڈس ٹاگ کی عمارت کی سبھی منزلوں کے نقشوں اور اہم تنصیبات تک رسائی حاصل تھی۔

سزا یافتہ جاسوس کی امریکا سے واپسی، استقبال نیتن یاہو نے کیا

وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق، ''اس ملزم نے بنڈس ٹاگ کی عمارت اور وہاں الیکٹرانک تنصیبات سے متعلق پی ڈی ایف فائلوں کی صورت میں محفوظ کیا گیا اہم ڈیٹا برلن میں روسی سفارت خانے کے ایک ایسے اہلکار کو بھیجا تھا، جو بنیادی طور پر روسی فوج کے خفیہ ادارے جی آر یو (GRU) کے لیے کام کرتا تھا۔‘‘

’ڈی‘،اسرائیلی انٹلی جنس ایجنسی موساد کے نئے سربراہ

Deutschland Viergespann auf dem Brandenburger Tor und Kuppel des Reichstags
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/M. Haddenhorst

جرمن خفیہ اداروں کی تنبیہات

جرمن خفیہ ادارے ماضی میں روسی ہیکروں کی طرف سے کیے جانے والے سائبر حملوں اور جاسوسی کی کوششوں کے خلاف بار بار برلن حکومت کو تنبیہ کرتے رہے ہیں۔

اسی تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ برس مئی میں بنڈس ٹاگ کو بتایا تھا کہ ان کے پاس اس امر کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ روس کی طرف سے خود ان کی جاسوسی کی کوششیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔

’چین آسٹریلیا میں اعلیٰ سطح کی جاسوسی کر رہا ہے‘

اس سے قبل 2015ء میں جرمن پارلیمان پر ایک ایسا سائبر حملہ بھی کیا گیا تھا، جس کے لیے ملکی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں دیمیتری بادین نامی ایک روسی ہیکر کو ذمے دار قرار دیا تھا۔ یہ روسی ہیکر کئی سائبر حملوں سے متعلق اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو بھی مطلوب ہے۔

جرمن روسی کشیدگی کی وجوہات

اس پیش رفت اور جاسوسی کے مرتکب جرمن شہری پر باقاعدہ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد خدشہ ہے کہ برلن اور ماسکو کے مابین کئی مختلف وجوہات کی بنا پر پہلے سے پائی جانے والی کشیدگی اور زیادہ ہو جائے گی۔

چین کے لیے جاسوسی‘، بھارتی صحافی گرفتار

جرمنی اور روس کے باہمی تعلقات حالیہ مہینوں میں اس وجہ سے بھی شدید کشیدہ ہو گئے تھے کہ روس میں صدر پوٹن کے ناقد اور اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو پہلے زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ناوالنی علاج کے لیے چند ماہ جرمنی میں مقیم رہے تھے اور پھر روس واپسی پر نا صرف انہیں گرفتار کر لیا گیا بلکہ انہیں اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا بھی ہے۔

آسٹریا نے جاسوسی کے الزام میں روسی سفارت کار کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا

جرمنی سمیت مغربی دنیا کے کئی ممالک کے رہنماؤں کے مطابق  روس میں الیکسی ناوالنی کے خلاف عدالتی کارروائی ان سے سیاسی انتقام لینے کی ماسکو حکومت کی کوششوں کا حصہ ہے۔

روسی تردید اور جرمن اصرار

روسی حکومت کی طرف سے ان الزامات کی بھرپور تردید کی جاتی ہے کہ اس کے ایما پر جرمنی میں کوئی سائبر حملے کیے گئے یا اس کا ملکی اپوزیشن کے سیاستدان ناوالنی کو سوویت دور میں تیار کیا گیا اعصابی زہر نوویچوک دے کر ہلاک کرنے کی کوشش سے کوئی تعلق ہے۔

’فرزند روس‘ امریکی فوجی افسر پر جاسوسی کی فرد جرم عائد

اس کے برعکس جرمن حکومت کا اصرار ہے کہ اس کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ ناوالنی کو نوویچوک اعصابی زہر دے کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی۔

یورپی یونین کی روس کے خلاف پابندیاں

الیکسی ناوالنی سے متعلق معاملات میں ماسکو حکومت کے ملوث ہونے کی وجہ سے یورپی یونین نے اسی ہفتے چار سرکردہ روسی اہلکاروں کے خلاف نئی پابندیاں بھی لگا دی تھیں۔

ایرانی وزارتوں، ایٹمی ایجنسی کے حکام سمیت کئی مبینہ جاسوس گرفتار

پابندیوں کے اس اعلان کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نا صرف برسلز میں یورپی یونین کی قیادت کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی تھی بلکہ ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا تھا کہ مغربی دنیا روس کو 'زنجیروں میں جکڑ دینے‘ کی خواہش مند ہے۔

م م / ع ح (اے ایف پی، روئٹرز)