1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن معیشت یورپ میں مضبوط ترین، مگر بے روزگار جرمن غریب تر

شمشیر حیدر ربیکا اشٹاؤڈنمائر
27 فروری 2018

جرمنی یورپ کا امیر ترین ملک اور طاقتور ترین معیشت ہے لیکن یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں بے روزگار افراد کا خط غربت سے بھی نیچے جانے کا خطرہ یورپ کے دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2tOjT
Deutschland Armuts- und Reichtumsbericht
تصویر: picture alliance/dpa/S. Pilick

یورپی یونین کے دفتر شماریات یورو اسٹیٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یونین کے رکن اٹھائیس ممالک میں سے بے روزگار جرمنوں کے خط غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ باقی یورپی ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ سن 2016ء کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد یورو اسٹیٹ نے بتایا ہے کہ بے روزگار جرمن شہریوں کے غربت کی سطح تک پہنچنے کی شرح ستر فیصد سے بھی زائد ہے۔

جرمنی کی بلیک لیبر مارکیٹ، سالانہ آمدنی 323 ارب یورو

جرمنی کا ایک گاؤں ایک لاکھ چالیس ہزار یورو میں فروخت

اس کے مقابلے میں یونین کے دیگر رکن ممالک کا جائزہ لیا جائے تو جرمنی کے بعد لیتھوانیا کا نمبر آتا ہے لیکن جرمنی کے مقابلے میں اس نسبتاﹰ کمزور معیشت کے حامل ملک میں بھی بے روزگار افراد کے غریب کی شرح ساٹھ فیصد سے کچھ زیادہ ہے جب کہ تیسرے نمبر پر لیٹویا ہے جہاں یہ شرح قریب چھپن فیصد نوٹ کی گئی۔

ایسے یورپی ممالک میں، جہاں بے روزگار شہریوں کے خط غربت تک پہنچنے کی شرح چالیس فیصد سے بھی کم رہی، فرانس، قبرص اور فن لینڈ نمایاں ہیں۔

اس حوالے سے مجموعی طور پر یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کا جائزہ لیا جائے تو سن 2016ء میں اس بلاک میں بے روزگاروں کے غربت کے شکار ہونے کی اوسط شرح قریب انچاس فیصد رہی۔ جب کہ ایک دہائی قبل اوسط شرح 41.5 فیصد تھی۔

جرمن سیاست دانوں کا ردِ عمل

یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے بائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت ’لنکے‘ کی سربراہ کاٹیا کپنگ نے ان اعداد و شمار کو جرمنی کی ’مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے منہ پر ایک طمانچہ‘ قرار دیا ہے۔ جرمنی میں چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو، اتحادی جماعت سی ایس یو اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی پر مشتمل مخلوط حکومت سن 2013ء سے اقتدار میں ہے۔

کپنگ کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت کو ’اس بھیانک صورت حال کا تدارک‘ کرنا چاہیے لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مرکزی جرمن حکومت بظاہر ’حالات بدلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی‘۔

یورو زون: آبادی 34 کروڑ، عالمی پیداوار میں حصہ 11 فیصد

جرمنوں کے لیے دہشت گردی اور مہاجرت ’خطرات‘، مطالعاتی رپورٹ